← Romans 15/16 → |
ہم طاقت وروں کا فرض ہے کہ کمزوروں کی کمزوریاں برداشت کریں۔ ہم صرف اپنے آپ کو خوش کرنے کی خاطر زندگی نہ گزاریں | .1 |
بلکہ ہر ایک اپنے پڑوسی کو اُس کی بہتری اور روحانی تعمیر و ترقی کے لئے خوش کرے۔ | .2 |
کیونکہ مسیح نے بھی خود کو خوش رکھنے کے لئے زندگی نہیں گزاری۔ کلامِ مُقدّس میں اُس کے بارے میں یہی لکھا ہے، ”جو تجھے گالیاں دیتے ہیں اُن کی گالیاں مجھ پر آ گئی ہیں۔“ | .3 |
یہ سب کچھ ہمیں ہماری نصیحت کے لئے لکھا گیا تاکہ ہم ثابت قدمی اور کلامِ مُقدّس کی حوصلہ افزا باتوں سے اُمید پائیں۔ | .4 |
اب ثابت قدمی اور حوصلہ دینے والا خدا آپ کو توفیق دے کہ آپ مسیح عیسیٰ کا نمونہ اپنا کر یگانگت کی روح میں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں۔ | .5 |
تب ہی آپ مل کر ایک ہی آواز کے ساتھ خدا، ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کو جلال دے سکیں گے۔ | .6 |
چنانچہ جس طرح مسیح نے آپ کو قبول کیا ہے اُسی طرح ایک دوسرے کو بھی قبول کریں تاکہ اللہ کو جلال ملے۔ | .7 |
یاد رکھیں کہ مسیح اللہ کی صداقت کا اظہار کر کے یہودیوں کا خادم بنا تاکہ اُن وعدوں کی تصدیق کرے جو ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کئے گئے تھے۔ | .8 |
وہ اِس لئے بھی خادم بنا کہ غیریہودی اللہ کو اُس رحم کے لئے جلال دیں جو اُس نے اُن پر کیا ہے۔ کلامِ مُقدّس میں یہی لکھا ہے، ”اِس لئے مَیں اقوام میں تیری حمد و ثنا کروں گا، تیرے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔“ | .9 |
یہ بھی لکھا ہے، ”اے دیگر قومو، اُس کی اُمّت کے ساتھ خوشی مناؤ!“ | .10 |
پھر لکھا ہے، ”اے تمام اقوام، رب کی تمجید کرو! اے تمام اُمّتو، اُس کی ستائش کرو!“ | .11 |
اور یسعیاہ نبی یہ فرماتا ہے، ”یسّی کی جڑ سے ایک کونپل پھوٹ نکلے گی، ایک ایسا آدمی اُٹھے گا جو قوموں پر حکومت کرے گا۔ غیریہودی اُس پر آس رکھیں گے۔“ | .12 |
اُمید کا خدا آپ کو ایمان رکھنے کے باعث ہر خوشی اور سلامتی سے معمور کرے تاکہ روح القدس کی قدرت سے آپ کی اُمید بڑھ کر دل سے چھلک جائے۔ | .13 |
میرے بھائیو، مجھے پورا یقین ہے کہ آپ خود بھلائی سے معمور ہیں، کہ آپ ہر طرح کا علم و عرفان رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کو نصیحت کرنے کے قابل بھی ہیں۔ | .14 |
توبھی مَیں نے یاد دلانے کی خاطر آپ کو کئی باتیں لکھنے کی دلیری کی ہے۔ کیونکہ مَیں اللہ کے فضل سے | .15 |
آپ غیریہودیوں کے لئے مسیح عیسیٰ کا خادم ہوں۔ اور مَیں اللہ کی خوش خبری پھیلانے میں بیت المُقدّس کے امام کی سی خدمت سرانجام دیتا ہوں تاکہ آپ ایک ایسی قربانی بن جائیں جو اللہ کو پسند آئے اور جسے روح القدس نے اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا ہو۔ | .16 |
چنانچہ مَیں مسیح عیسیٰ میں اللہ کے سامنے اپنی خدمت پر فخر کر سکتا ہوں۔ | .17 |
کیونکہ مَیں صرف اُس کام کے بارے میں بات کرنے کی جرٲت کروں گا جو مسیح نے میری معرفت کیا ہے اور جس سے غیریہودی اللہ کے تابع ہو گئے ہیں۔ ہاں، مسیح ہی نے یہ کام کلام اور عمل سے، | .18 |
الٰہی نشانوں اور معجزوں کی قوت سے اور اللہ کے روح کی قدرت سے سرانجام دیا ہے۔ یوں مَیں نے یروشلم سے لے کر صوبہ اِلُّرکُم تک سفر کرتے کرتے اللہ کی خوش خبری پھیلانے کی خدمت پوری کی ہے۔ | .19 |
اور مَیں اِسے اپنی عزت کا باعث سمجھا کہ خوش خبری وہاں سناؤں جہاں مسیح کے بارے میں خبر نہیں پہنچی۔ کیونکہ مَیں ایسی بنیاد پر تعمیر نہیں کرنا چاہتا تھا جو کسی اَور نے ڈالی تھی۔ | .20 |
کلامِ مُقدّس یہی فرماتا ہے، ”جنہیں اُس کے بارے میں نہیں بتایا گیا وہ دیکھیں گے، اور جنہوں نے نہیں سنا اُنہیں سمجھ آئے گی۔“ | .21 |
یہی وجہ ہے کہ مجھے اِتنی دفعہ آپ کے پاس آنے سے روکا گیا ہے۔ | .22 |
لیکن اب میری اِن علاقوں میں خدمت پوری ہو چکی ہے۔ اور چونکہ مَیں اِتنے سالوں سے آپ کے پاس آنے کا آرزومند رہا ہوں | .23 |
اِس لئے اب یہ خواہش پوری کرنے کی اُمید رکھتا ہوں۔ کیونکہ مَیں نے سپین جانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اُمید ہے کہ راستے میں آپ سے ملوں گا اور آپ آگے کے سفر کے لئے میری مدد کر سکیں گے۔ لیکن پہلے مَیں کچھ دیر کے لئے آپ کی رفاقت سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں۔ | .24 |
اِس وقت مَیں یروشلم جا رہا ہوں تاکہ وہاں کے مُقدّسین کی خدمت کروں۔ | .25 |
کیونکہ مکدُنیہ اور اخیہ کی جماعتوں نے یروشلم کے اُن مُقدّسین کے لئے ہدیہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو غریب ہیں۔ | .26 |
اُنہوں نے یہ خوشی سے کیا اور در اصل یہ اُن کا فرض بھی ہے۔ غیریہودی تو یہودیوں کی روحانی برکتوں میں شریک ہوئے ہیں، اِس لئے غیریہودیوں کا فرض ہے کہ وہ یہودیوں کو بھی اپنی مالی برکتوں میں شریک کر کے اُن کی خدمت کریں۔ | .27 |
چنانچہ اپنا یہ فرض ادا کرنے اور مقامی بھائیوں کا یہ سارا پھل یروشلم کے ایمان داروں تک پہنچانے کے بعد مَیں آپ کے پاس سے ہوتا ہوا سپین جاؤں گا۔ | .28 |
اور مَیں جانتا ہوں کہ جب مَیں آپ کے پاس آؤں گا تو مسیح کی پوری برکت لے کر آؤں گا۔ | .29 |
بھائیو، مَیں ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح اور روح القدس کی محبت کو یاد دلا کر آپ سے منت کرتا ہوں کہ آپ میرے لئے اللہ سے دعا کریں اور یوں میری روحانی جنگ میں شریک ہو جائیں۔ | .30 |
اِس کے لئے دعا کریں کہ مَیں صوبہ یہودیہ کے غیرایمان داروں سے بچا رہوں اور کہ میری یروشلم میں خدمت وہاں کے مُقدّسین کو پسند آئے۔ | .31 |
کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ جب مَیں اللہ کی مرضی سے آپ کے پاس آؤں گا تو میرے دل میں خوشی ہو اور ہم ایک دوسرے کی رفاقت سے تر و تازہ ہو جائیں۔ | .32 |
سلامتی کا خدا آپ سب کے ساتھ ہو۔ آمین۔ | .33 |
← Romans 15/16 → |