← Psalms 94/150 → |
اے رب، اے انتقام لینے والے خدا! اے انتقام لینے والے خدا، اپنا نور چمکا۔ | .1 |
اے دنیا کے منصف، اُٹھ کر مغروروں کو اُن کے اعمال کی مناسب سزا دے۔ | .2 |
اے رب، بےدین کب تک، ہاں کب تک فتح کے نعرے لگائیں گے؟ | .3 |
وہ کفر کی باتیں اُگلتے رہتے، تمام بدکار شیخی مارتے رہتے ہیں۔ | .4 |
اے رب، وہ تیری قوم کو کچل رہے، تیری موروثی ملکیت پر ظلم کر رہے ہیں۔ | .5 |
بیواؤں اور اجنبیوں کو وہ موت کے گھاٹ اُتار رہے، یتیموں کو قتل کر رہے ہیں۔ | .6 |
وہ کہتے ہیں، ”یہ رب کو نظر نہیں آتا، یعقوب کا خدا دھیان ہی نہیں دیتا۔“ | .7 |
اے قوم کے نادانو، دھیان دو! اے احمقو، تمہیں کب سمجھ آئے گی؟ | .8 |
جس نے کان بنایا، کیا وہ نہیں سنتا؟ جس نے آنکھ کو تشکیل دیا کیا وہ نہیں دیکھتا؟ | .9 |
جو اقوام کو تنبیہ کرتا اور انسان کو تعلیم دیتا ہے کیا وہ سزا نہیں دیتا؟ | .10 |
رب انسان کے خیالات جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ دم بھر کے ہی ہیں۔ | .11 |
اے رب، مبارک ہے وہ جسے تُو تربیت دیتا ہے، جسے تُو اپنی شریعت کی تعلیم دیتا ہے | .12 |
تاکہ وہ مصیبت کے دنوں سے آرام پائے اور اُس وقت تک سکون سے زندگی گزارے جب تک بےدینوں کے لئے گڑھا تیار نہ ہو۔ | .13 |
کیونکہ رب اپنی قوم کو رد نہیں کرے گا، وہ اپنی موروثی ملکیت کو ترک نہیں کرے گا۔ | .14 |
فیصلے دوبارہ انصاف پر مبنی ہوں گے، اور تمام دیانت دار دل اُس کی پیروی کریں گے۔ | .15 |
کون شریروں کے سامنے میرا دفاع کرے گا؟ کون میرے لئے بدکاروں کا سامنا کرے گا؟ | .16 |
اگر رب میرا سہارا نہ ہوتا تو میری جان جلد ہی خاموشی کے ملک میں جا بستی۔ | .17 |
اے رب، جب مَیں بولا، ”میرا پاؤں ڈگمگانے لگا ہے“ تو تیر ی شفقت نے مجھے سنبھالا۔ | .18 |
جب تشویش ناک خیالات مجھے بےچین کرنے لگے تو تیری تسلیوں نے میری جان کو تازہ دم کیا۔ | .19 |
اے اللہ، کیا تباہی کی حکومت تیرے ساتھ متحد ہو سکتی ہے، ایسی حکومت جو اپنے فرمانوں سے ظلم کرتی ہے؟ ہرگز نہیں! | .20 |
وہ راست باز کی جان لینے کے لئے آپس میں مل جاتے اور بےقصوروں کو قاتل ٹھہراتے ہیں۔ | .21 |
لیکن رب میرا قلعہ بن گیا ہے، اور میرا خدا میری پناہ کی چٹان ثابت ہوا ہے۔ | .22 |
وہ اُن کی ناانصافی اُن پر واپس آنے دے گا اور اُن کی شریر حرکتوں کے جواب میں اُنہیں تباہ کرے گا۔ رب ہمارا خدا اُنہیں نیست کرے گا۔ | .23 |
← Psalms 94/150 → |