← Psalms 81/150 → |
آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: گتّیت۔ اللہ ہماری قوت ہے۔ اُس کی خوشی میں شادیانہ بجاؤ، یعقوب کے خدا کی تعظیم میں خوشی کے نعرے لگاؤ۔ | .1 |
گیت گانا شروع کرو۔ دف بجاؤ، سرود اور ستار کی سُریلی آواز نکالو۔ | .2 |
نئے چاند کے دن نرسنگا پھونکو، پورے چاند کے جس دن ہماری عید ہوتی ہے اُسے پھونکو۔ | .3 |
کیونکہ یہ اسرائیل کا فرض ہے، یہ یعقوب کے خدا کا فرمان ہے۔ | .4 |
جب یوسف مصر کے خلاف نکلا تو اللہ نے خود یہ مقرر کیا۔ مَیں نے ایک زبان سنی، جو مَیں اب تک نہیں جانتا تھا، | .5 |
”مَیں نے اُس کے کندھے پر سے بوجھ اُتارا اور اُس کے ہاتھ بھاری ٹوکری اُٹھانے سے آزاد کئے۔ | .6 |
مصیبت میں تُو نے آواز دی تو مَیں نے تجھے بچایا۔ گرجتے بادل میں سے مَیں نے تجھے جواب دیا اور تجھے مریبہ کے پانی پر آزمایا۔ (سِلاہ) | .7 |
اے میری قوم، سن، تو مَیں تجھے آگاہ کروں گا۔ اے اسرائیل، کاش تُو میری سنے! | .8 |
تیرے درمیان کوئی اَور خدا نہ ہو، کسی اجنبی معبود کو سجدہ نہ کر۔ | .9 |
مَیں ہی رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر سے نکال لایا۔ اپنا منہ خوب کھول تو مَیں اُسے بھر دوں گا۔ | .10 |
لیکن میری قوم نے میری نہ سنی، اسرائیل میری بات ماننے کے لئے تیار نہ تھا۔ | .11 |
چنانچہ مَیں نے اُنہیں اُن کے دلوں کی ضد کے حوالے کر دیا، اور وہ اپنے ذاتی مشوروں کے مطابق زندگی گزارنے لگے۔ | .12 |
کاش میری قوم سنے، اسرائیل میری راہوں پر چلے! | .13 |
تب مَیں جلدی سے اُس کے دشمنوں کو زیر کرتا، اپنا ہاتھ اُس کے مخالفوں کے خلاف اُٹھاتا۔ | .14 |
تب رب سے نفرت کرنے والے دبک کر اُس کی خوشامد کرتے، اُن کی شکست ابدی ہوتی۔ | .15 |
لیکن اسرائیل کو مَیں بہترین گندم کھلاتا، مَیں چٹان میں سے شہد نکال کر اُسے سیر کرتا۔“ | .16 |
← Psalms 81/150 → |