← Psalms 66/150 → |
موسیقی کے راہنما کے لئے۔ زبور۔ گیت۔ اے ساری زمین، خوشی کے نعرے لگا کر اللہ کی مدح سرائی کر! | .1 |
اُس کے نام کے جلال کی تمجید کرو، اُس کی ستائش عروج تک لے جاؤ! | .2 |
اللہ سے کہو، ”تیرے کام کتنے پُرجلال ہیں۔ تیری بڑی قدرت کے سامنے تیرے دشمن دبک کر تیری خوشامد کرنے لگتے ہیں۔ | .3 |
تمام دنیا تجھے سجدہ کرے! وہ تیری تعریف میں گیت گائے، تیرے نام کی ستائش کرے۔“ (سِلاہ) | .4 |
آؤ، اللہ کے کام دیکھو! آدم زاد کی خاطر اُس نے کتنے پُرجلال معجزے کئے ہیں! | .5 |
اُس نے سمندر کو خشک زمین میں بدل دیا۔ جہاں پہلے پانی کا تیز بہاؤ تھا وہاں سے لوگ پیدل ہی گزرے۔ چنانچہ آؤ، ہم اُس کی خوشی منائیں۔ | .6 |
اپنی قدرت سے وہ ابد تک حکومت کرتا ہے۔ اُس کی آنکھیں قوموں پر لگی رہتی ہیں تاکہ سرکش اُس کے خلاف نہ اُٹھیں۔ (سِلاہ) | .7 |
اے اُمّتو، ہمارے خدا کی حمد کرو۔ اُس کی ستائش دُور تک سنائی دے۔ | .8 |
کیونکہ وہ ہماری زندگی قائم رکھتا، ہمارے پاؤں کو ڈگمگانے نہیں دیتا۔ | .9 |
کیونکہ اے اللہ، تُو نے ہمیں آزمایا۔ جس طرح چاندی کو پگھلا کر صاف کیا جاتا ہے اُسی طرح تُو نے ہمیں پاک صاف کر دیا ہے۔ | .10 |
تُو نے ہمیں جال میں پھنسا دیا، ہماری کمر پر اذیت ناک بوجھ ڈال دیا۔ | .11 |
تُو نے لوگوں کے رتھوں کو ہمارے سروں پر سے گزرنے دیا، اور ہم آگ اور پانی کی زد میں آ گئے۔ لیکن پھر تُو نے ہمیں مصیبت سے نکال کر فراوانی کی جگہ پہنچایا۔ | .12 |
مَیں بھسم ہونے والی قربانیاں لے کر تیرے گھر میں آؤں گا اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کروں گا، | .13 |
وہ مَنتیں جو میرے منہ نے مصیبت کے وقت مانی تھیں۔ | .14 |
بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر مَیں تجھے موٹی تازی بھیڑیں اور مینڈھوں کا دھواں پیش کروں گا، ساتھ ساتھ بَیل اور بکرے بھی چڑھاؤں گا۔ (سِلاہ) | .15 |
اے اللہ کا خوف ماننے والو، آؤ اور سنو! جو کچھ اللہ نے میری جان کے لئے کیا وہ تمہیں سناؤں گا۔ | .16 |
مَیں نے اپنے منہ سے اُسے پکارا، لیکن میری زبان اُس کی تعریف کرنے کے لئے تیار تھی۔ | .17 |
اگر مَیں دل میں گناہ کی پرورش کرتا تو رب میری نہ سنتا۔ | .18 |
لیکن یقیناً رب نے میری سنی، اُس نے میری التجا پر توجہ دی۔ | .19 |
اللہ کی حمد ہو، جس نے نہ میری دعا رد کی، نہ اپنی شفقت مجھ سے باز رکھی۔ | .20 |
← Psalms 66/150 → |