← Psalms 38/150 → |
داؤد کا زبور۔ یادداشت کے لئے۔ اے رب، اپنے غضب میں مجھے سزا نہ دے، قہر میں مجھے تنبیہ نہ کر! | .1 |
کیونکہ تیرے تیر میرے جسم میں لگ گئے ہیں، تیرا ہاتھ مجھ پر بھاری ہے۔ | .2 |
تیری لعنت کے باعث میرا پورا جسم بیمار ہے، میرے گناہ کے باعث میری تمام ہڈیاں گلنے لگی ہیں۔ | .3 |
کیونکہ مَیں اپنے گناہوں کے سیلاب میں ڈوب گیا ہوں، وہ ناقابلِ برداشت بوجھ بن گئے ہیں۔ | .4 |
میری حماقت کے باعث میرے زخموں سے بدبو آنے لگی، وہ گلنے لگے ہیں۔ | .5 |
مَیں کُبڑا بن کر خاک میں دب گیا ہوں، پورا دن ماتمی لباس پہنے پھرتا ہوں۔ | .6 |
میری کمر میں شدید سوزش ہے، پورا جسم بیمار ہے۔ | .7 |
مَیں نڈھال اور پاش پاش ہو گیا ہوں۔ دل کے عذاب کے باعث مَیں چیختا چلّاتا ہوں۔ | .8 |
اے رب، میری تمام آرزو تیرے سامنے ہے، میری آہیں تجھ سے پوشیدہ نہیں رہتیں۔ | .9 |
میرا دل زور سے دھڑکتا، میری طاقت جواب دے گئی بلکہ میری آنکھوں کی روشنی بھی جاتی رہی ہے۔ | .10 |
میرے دوست اور ساتھی میری مصیبت دیکھ کر مجھ سے گریز کرتے، میرے قریب کے رشتے دار دُور کھڑے رہتے ہیں۔ | .11 |
میرے جانی دشمن پھندے بچھا رہے ہیں، جو مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ دھمکیاں دے رہے اور سارا سارا دن فریب دہ منصوبے باندھ رہے ہیں۔ | .12 |
اور مَیں؟ مَیں تو گویا بہرا ہوں، مَیں نہیں سنتا۔ مَیں گونگے کی مانند ہوں جو اپنا منہ نہیں کھولتا۔ | .13 |
مَیں ایسا شخص بن گیا ہوں جو نہ سنتا، نہ جواب میں اعتراض کرتا ہے۔ | .14 |
کیونکہ اے رب، مَیں تیرے انتظار میں ہوں۔ اے رب میرے خدا، تُو ہی میری سنے گا۔ | .15 |
مَیں بولا، ”ایسا نہ ہو کہ وہ میرا نقصان دیکھ کر بغلیں بجائیں، وہ میرے پاؤں کے ڈگمگانے پر مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کریں۔“ | .16 |
کیونکہ مَیں لڑکھڑانے کو ہوں، میری اذیت متواتر میرے سامنے رہتی ہے۔ | .17 |
چنانچہ مَیں اپنا قصور تسلیم کرتا ہوں، مَیں اپنے گناہ کے باعث غمگین ہوں۔ | .18 |
میرے دشمن زندہ اور طاقت ور ہیں، اور جو بلاوجہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں وہ بہت ہیں۔ | .19 |
وہ نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں۔ وہ اِس لئے میرے دشمن ہیں کہ مَیں بھلائی کے پیچھے لگا رہتا ہوں۔ | .20 |
اے رب، مجھے ترک نہ کر! اے اللہ، مجھ سے دُور نہ رہ! | .21 |
اے رب میری نجات، میری مدد کرنے میں جلدی کر! | .22 |
← Psalms 38/150 → |