| ← Proverbs 8/31 → |
| سنو! کیا حکمت آواز نہیں دیتی؟ ہاں، سمجھ اونچی آواز سے اعلان کرتی ہے۔ | .1 |
| وہ بلندیوں پر کھڑی ہے، اُس جگہ جہاں تمام راستے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ | .2 |
| شہر کے دروازوں پر جہاں لوگ نکلتے اور داخل ہوتے ہیں وہاں حکمت زوردار آواز سے پکارتی ہے، | .3 |
| ”اے مردو، مَیں تم ہی کو پکارتی ہوں، تمام انسانوں کو آواز دیتی ہوں۔ | .4 |
| اے سادہ لوحو، ہوشیاری سیکھ لو! اے احمقو، سمجھ اپنا لو! | .5 |
| سنو، کیونکہ مَیں شرافت کی باتیں کرتی ہوں، اور میرے ہونٹ سچائی پیش کرتے ہیں۔ | .6 |
| میرا منہ سچ بولتا ہے، کیونکہ میرے ہونٹ بےدینی سے گھن کھاتے ہیں۔ | .7 |
| جو بھی بات میرے منہ سے نکلے وہ راست ہے، ایک بھی پیچ دار یا ٹیڑھی نہیں ہے۔ | .8 |
| سمجھ دار جانتا ہے کہ میری باتیں سب درست ہیں، علم رکھنے والے کو معلوم ہے کہ وہ صحیح ہیں۔ | .9 |
| چاندی کی جگہ میری تربیت اور خالص سونے کے بجائے علم و عرفان اپنا لو۔ | .10 |
| کیونکہ حکمت موتیوں سے کہیں بہتر ہے، کوئی بھی خزانہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ | .11 |
| مَیں جو حکمت ہوں ہوشیاری کے ساتھ بستی ہوں، اور مَیں تمیز کا علم رکھتی ہوں۔ | .12 |
| جو رب کا خوف مانتا ہے وہ بُرائی سے نفرت کرتا ہے۔ مجھے غرور، تکبر، غلط چال چلن اور ٹیڑھی باتوں سے نفرت ہے۔ | .13 |
| میرے پاس اچھا مشورہ اور کامیابی ہے۔ میرا دوسرا نام سمجھ ہے، اور مجھے قوت حاصل ہے۔ | .14 |
| میرے وسیلے سے بادشاہ سلطنت اور حکمران راست فیصلے کرتے ہیں۔ | .15 |
| میرے ذریعے رئیس اور شرفا بلکہ تمام عادل منصف حکومت کرتے ہیں۔ | .16 |
| جو مجھے پیار کرتے ہیں اُنہیں مَیں پیار کرتی ہوں، اور جو مجھے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لیتے ہیں۔ | .17 |
| میرے پاس عزت و دولت، شاندار مال اور راستی ہے۔ | .18 |
| میرا پھل سونے بلکہ خالص سونے سے کہیں بہتر ہے، میری پیداوار خالص چاندی پر سبقت رکھتی ہے۔ | .19 |
| مَیں راستی کی راہ پر ہی چلتی ہوں، وہیں جہاں انصاف ہے۔ | .20 |
| جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں اُنہیں مَیں میراث میں دولت مہیا کرتی ہوں۔ اُن کے گودام بھرے رہتے ہیں۔ | .21 |
| جب رب تخلیق کا سلسلہ عمل میں لایا تو پہلے اُس نے مجھے ہی بنایا۔ قدیم زمانے میں مَیں اُس کے دیگر کاموں سے پہلے ہی وجود میں آئی۔ | .22 |
| مجھے ازل سے مقرر کیا گیا، ابتدا ہی سے جب دنیا ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔ | .23 |
| نہ سمندر کی گہرائیاں، نہ کثرت سے پھوٹنے والے چشمے تھے جب مَیں نے جنم لیا۔ | .24 |
| نہ پہاڑ اپنی اپنی جگہ پر قائم ہوئے تھے، نہ پہاڑیاں تھیں جب مَیں پیدا ہوئی۔ | .25 |
| اُس وقت اللہ نے نہ زمین، نہ اُس کے میدان، اور نہ دنیا کے پہلے ڈھیلے بنائے تھے۔ | .26 |
| جب اُس نے آسمان کو اُس کی جگہ پر لگایا اور سمندر کی گہرائیوں پر زمین کا علاقہ مقرر کیا تو مَیں ساتھ تھی۔ | .27 |
| جب اُس نے آسمان پر بادلوں اور گہرائیوں میں سرچشموں کا انتظام مضبوط کیا تو مَیں ساتھ تھی۔ | .28 |
| جب اُس نے سمندر کی حدیں مقرر کیں اور حکم دیا کہ پانی اُن سے تجاوز نہ کرے، جب اُس نے زمین کی بنیادیں اپنی اپنی جگہ پر رکھیں | .29 |
| تو مَیں ماہر کاری گر کی حیثیت سے اُس کے ساتھ تھی۔ روز بہ روز مَیں لطف کا باعث تھی، ہر وقت اُس کے حضور رنگ رلیاں مناتی رہی۔ | .30 |
| مَیں اُس کی زمین کی سطح پر رنگ رلیاں مناتی اور انسان سے لطف اندوز ہوتی رہی۔ | .31 |
| چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو، کیونکہ مبارک ہیں وہ جو میری راہوں پر چلتے ہیں۔ | .32 |
| میری تربیت مان کر دانش مند بن جاؤ، اُسے نظرانداز مت کرنا۔ | .33 |
| مبارک ہے وہ جو میری سنے، جو روز بہ روز میرے دروازے پر چوکس کھڑا رہے، روزانہ میری چوکھٹ پر حاضر رہے۔ | .34 |
| کیونکہ جو مجھے پائے وہ زندگی اور رب کی منظوری پاتا ہے۔ | .35 |
| لیکن جو مجھے پانے سے قاصر رہے وہ اپنی جان پر ظلم کرتا ہے، جو بھی مجھ سے نفرت کرے اُسے موت پیاری ہے۔“ | .36 |
| ← Proverbs 8/31 → |