| ← Proverbs 22/31 → |
| نیک نام بڑی دولت سے قیمتی، اور منظورِ نظر ہونا سونے چاندی سے بہتر ہے۔ | .1 |
| امیر اور غریب ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، رب اُن سب کا خالق ہے۔ | .2 |
| ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ | .3 |
| فروتنی اور رب کا خوف ماننے کا پھل دولت، احترام اور زندگی ہے۔ | .4 |
| بےدین کی راہ میں کانٹے اور پھندے ہوتے ہیں۔ جو اپنی جان محفوظ رکھنا چاہے وہ اُن سے دُور رہتا ہے۔ | .5 |
| چھوٹے بچے کو صحیح راہ پر چلنے کی تربیت دے تو وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں ہٹے گا۔ | .6 |
| امیر غریب پر حکومت کرتا، اور قرض دار قرض خواہ کا غلام ہوتا ہے۔ | .7 |
| جو ناانصافی کا بیج بوئے وہ آفت کی فصل کاٹے گا، تب اُس کی زیادتی کی لاٹھی ٹوٹ جائے گی۔ | .8 |
| فیاض دل کو برکت ملے گی، کیونکہ وہ پست حال کو اپنے کھانے میں شریک کرتا ہے۔ | .9 |
| طعنہ زن کو بھگا دے تو لڑائی جھگڑا گھر سے نکل جائے گا، تُو تُو مَیں مَیں اور ایک دوسرے کی بےعزتی کرنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ | .10 |
| جو دل کی پاکیزگی کو پیار کرے اور مہربان زبان کا مالک ہو وہ بادشاہ کا دوست بنے گا۔ | .11 |
| رب کی آنکھیں علم و عرفان کی دیکھ بھال کرتی ہیں، لیکن وہ بےوفا کی باتوں کو تباہ ہونے دیتا ہے۔ | .12 |
| کاہل کہتا ہے، ”گلی میں شیر ہے، اگر باہر جاؤں تو مجھے کسی چوک میں پھاڑ کھائے گا۔“ | .13 |
| زناکار عورت کا منہ گہرا گڑھا ہے۔ جس سے رب ناراض ہو وہ اُس میں گر جاتا ہے۔ | .14 |
| بچے کے دل میں حماقت ٹکتی ہے، لیکن تربیت کی چھڑی اُسے بھگا دیتی ہے۔ | .15 |
| ایک پست حال پر ظلم کرتا ہے تاکہ دولت پائے، دوسرا امیر کو تحفے دیتا ہے لیکن غریب ہو جاتا ہے۔ | .16 |
| کان لگا کر داناؤں کی باتوں پر دھیان دے، دل سے میری تعلیم اپنا لے! | .17 |
| کیونکہ اچھا ہے کہ تُو اُنہیں اپنے دل میں محفوظ رکھے، وہ سب تیرے ہونٹوں پر مستعد رہیں۔ | .18 |
| آج مَیں تجھے، ہاں تجھے ہی تعلیم دے رہا ہوں تاکہ تیرا بھروسا رب پر رہے۔ | .19 |
| مَیں نے تیرے لئے 30 کہاوتیں قلم بند کی ہیں، ایسی باتیں جو مشوروں اور علم سے بھری ہوئی ہیں۔ | .20 |
| کیونکہ مَیں تجھے سچائی کی قابلِ اعتماد باتیں سکھانا چاہتا ہوں تاکہ تُو اُنہیں قابلِ اعتماد جواب دے سکے جنہوں نے تجھے بھیجا ہے۔ | .21 |
| پست حال کو اِس لئے نہ لُوٹ کہ وہ پست حال ہے، مصیبت زدہ کو عدالت میں مت کچلنا۔ | .22 |
| کیونکہ رب خود اُن کا دفاع کر کے اُنہیں لُوٹ لے گا جو اُنہیں لُوٹ رہے ہیں۔ | .23 |
| غصیلے شخص کا دوست نہ بن، نہ اُس سے زیادہ تعلق رکھ جو جلدی سے آگ بگولا ہو جاتا ہے۔ | .24 |
| ایسا نہ ہو کہ تُو اُس کا چال چلن اپنا کر اپنی جان کے لئے پھندا لگائے۔ | .25 |
| کبھی ہاتھ ملا کر وعدہ نہ کر کہ مَیں دوسرے کے قرضے کا ضامن ہوں گا۔ | .26 |
| قرض دار کے پیسے واپس نہ کرنے پر اگر تُو بھی پیسے ادا نہ کر سکے تو تیری چارپائی بھی تیرے نیچے سے چھین لی جائے گی۔ | .27 |
| زمین کی جو حدود تیرے باپ دادا نے مقرر کیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا۔ | .28 |
| کیا تجھے ایسا آدمی نظر آتا ہے جو اپنے کام میں ماہر ہے؟ وہ نچلے طبقے کے لوگوں کی خدمت نہیں کرے گا بلکہ بادشاہوں کی۔ | .29 |
| ← Proverbs 22/31 → |