← Proverbs 14/31 → |
حکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔ | .1 |
جو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ | .2 |
احمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔ | .3 |
جہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔ | .4 |
وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔ | .5 |
طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔ | .6 |
احمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔ | .7 |
ذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔ | .8 |
احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔ | .9 |
ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔ | .10 |
بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔ | .11 |
ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔ | .12 |
دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔ | .13 |
جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔ | .14 |
سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔ | .15 |
دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔ | .16 |
غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔ | .17 |
سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔ | .18 |
شریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔ | .19 |
غریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔ | .20 |
جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔ | .21 |
بُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔ | .22 |
محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔ | .23 |
دانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔ | .24 |
سچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔ | .25 |
جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔ | .26 |
رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔ | .27 |
جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔ | .28 |
تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔ | .29 |
پُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔ | .30 |
جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔ | .31 |
بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔ | .32 |
حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔ | .33 |
راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔ | .34 |
بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔ | .35 |
← Proverbs 14/31 → |