Joshua 22/24   

پھر یشوع نے روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مردوں کو اپنے پاس بُلا کر .1
کہا، ”جو بھی حکم رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دیا تھا اُسے آپ نے پورا کیا۔ اور آپ نے میری ہر بات مانی ہے۔ .2
آپ نے کافی عرصے سے آج تک اپنے بھائیوں کو ترک نہیں کیا بلکہ بالکل وہی کچھ کیا ہے جو رب کی مرضی تھی۔ .3
اب رب آپ کے خدا نے آپ کے بھائیوں کو موعودہ ملک دے دیا ہے، اور وہ سلامتی کے ساتھ اُس میں رہ رہے ہیں۔ اِس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اپنے گھر واپس چلے جائیں، اُس ملک میں جو رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دریائے یردن کے پار دے دیا ہے۔ .4
لیکن خبردار، احتیاط سے اُن ہدایات پر چلتے رہیں جو رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دے دیں۔ رب اپنے خدا سے پیار کریں، اُس کی تمام راہوں پر چلیں، اُس کے احکام مانیں، اُس کے ساتھ لپٹے رہیں، اور پورے دل و جان سے اُس کی خدمت کریں۔“ .5
یہ کہہ کر یشوع نے اُنہیں برکت دے کر رُخصت کر دیا، اور وہ اپنے گھر چلے گئے۔ .6
منسّی کے آدھے قبیلے کو موسیٰ سے ملکِ بسن میں زمین مل گئی تھی۔ دوسرے حصے کو یشوع سے زمین مل گئی تھی، یعنی دریائے یردن کے مغرب میں جہاں باقی قبیلے آباد ہوئے تھے۔ منسّی کے مردوں کو رُخصت کرتے وقت یشوع نے اُنہیں برکت دے کر .7
کہا، ”آپ بڑی دولت کے ساتھ اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔ آپ کو بڑے ریوڑ، سونا، چاندی، لوہا اور بہت سے کپڑے مل گئے ہیں۔ جب آپ اپنے گھر پہنچیں گے تو مالِ غنیمت اُن کے ساتھ تقسیم کریں جو گھر میں رہ گئے ہیں۔“ .8
پھر روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مرد باقی اسرائیلیوں کو سَیلا میں چھوڑ کر ملکِ جِلعاد کی طرف روانہ ہوئے جو دریائے یردن کے مشرق میں ہے۔ وہاں اُن کے اپنے علاقے تھے جن میں اُن کے قبیلے رب کے اُس حکم کے مطابق آباد ہوئے تھے جو اُس نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا۔ .9
یہ مرد چلتے چلتے دریائے یردن کے مغرب میں ایک جگہ پہنچے جس کا نام گلیلوت تھا۔ وہاں یعنی ملکِ کنعان میں ہی اُنہوں نے ایک بڑی اور شاندار قربان گاہ بنائی۔ .10
اسرائیلیوں کو خبر دی گئی، ”روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے نے کنعان کی سرحد پر گلیلوت میں قربان گاہ بنا لی ہے۔ یہ قربان گاہ دریائے یردن کے مغرب میں یعنی ہمارے ہی علاقے میں ہے!“ .11
تب اسرائیل کی پوری جماعت مشرقی قبیلوں سے لڑنے کے لئے سَیلا میں جمع ہوئی۔ .12
لیکن پہلے اُنہوں نے اِلی عزر امام کے بیٹے فینحاس کو ملکِ جِلعاد کو بھیجا جہاں روبن، جد اور منسّی کا آدھا قبیلہ آباد تھے۔ .13
اُس کے ساتھ 10 آدمی یعنی ہر مغربی قبیلے کا ایک نمائندہ تھا۔ ہر ایک اپنے آبائی گھرانے اور کنبے کا سربراہ تھا۔ .14
جِلعاد میں پہنچ کر اُنہوں نے مشرقی قبیلوں سے بات کی۔ .15
”رب کی پوری جماعت آپ سے پوچھتی ہے کہ آپ اسرائیل کے خدا سے بےوفا کیوں ہو گئے ہیں؟ آپ نے رب سے اپنا منہ پھیر کر یہ قربان گاہ کیوں بنائی ہے؟ اِس سے آپ نے رب سے سرکشی کی ہے۔ .16
کیا یہ کافی نہیں تھا کہ ہم سے فغور کے بُت کی پوجا کرنے کا گناہ سرزد ہوا؟ ہم تو آج تک پورے طور پر اُس گناہ سے پاک صاف نہیں ہوئے گو اُس وقت رب کی جماعت کو وبا کی صورت میں سزا مل گئی تھی۔ .17
تو پھر آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ دوبارہ رب سے اپنا منہ پھیر کر دُور ہو رہے ہیں۔ دیکھیں، اگر آپ آج رب سے سرکشی کریں تو کل وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے ساتھ ناراض ہو گا۔ .18
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا ملک ناپاک ہے اور آپ اِس لئے اُس میں رب کی خدمت نہیں کر سکتے تو ہمارے پاس رب کے ملک میں آئیں جہاں رب کی سکونت گاہ ہے، اور ہماری زمینوں میں شریک ہو جائیں۔ لیکن رب سے یا ہم سے سرکشی مت کرنا۔ رب ہمارے خدا کی قربان گاہ کے علاوہ اپنے لئے کوئی اَور قربان گاہ نہ بنائیں! .19
کیا اسرائیل کی پوری جماعت پر اللہ کا غضب نازل نہ ہوا جب عکن بن زارح نے مالِ غنیمت میں سے کچھ چوری کیا جو رب کے لئے مخصوص تھا؟ اُس کے گناہ کی سزا صرف اُس تک ہی محدود نہ رہی بلکہ اَور بھی ہلاک ہوئے۔“ .20
روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مردوں نے اسرائیلی کنبوں کے سربراہوں کو جواب دیا، .21
”رب قادرِ مطلق خدا، ہاں رب قادرِ مطلق خدا حقیقت جانتا ہے، اور اسرائیل بھی یہ بات جان لے! نہ ہم سرکش ہوئے ہیں، نہ رب سے بےوفا۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو آج ہی ہمیں مار ڈالیں! .22
ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے نہیں بنائی کہ رب سے دُور ہو جائیں۔ ہم اُس پر کوئی بھی قربانی چڑھانا نہیں چاہتے، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں، نہ غلہ کی نذریں اور نہ ہی سلامتی کی قربانیاں۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو رب خود ہماری عدالت کرے۔ .23
حقیقت میں ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے تعمیر کی کہ ہم ڈرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی دن آپ کی اولاد ہماری اولاد سے کہے، ’آپ کا رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ .24
آخر رب نے ہمارے اور آپ کے درمیان دریائے یردن کی سرحد مقرر کی ہے۔ چنانچہ آپ کو رب کی عبادت کرنے کا کوئی حق نہیں!‘ ایسا کرنے سے آپ کی اولاد ہماری اولاد کو رب کی خدمت کرنے سے روکے گی۔ .25
یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ قربان گاہ بنائی، بھسم ہونے والی قربانیاں یا ذبح کی کوئی اَور قربانی چڑھانے کے لئے نہیں .26
بلکہ آپ کو اور آنے والی نسلوں کو اِس بات کی یاد دلانے کے لئے کہ ہمیں بھی رب کے خیمے میں بھسم ہونے والی قربانیاں، ذبح کی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانے کا حق ہے۔ یہ قربان گاہ ہمارے اور آپ کے درمیان گواہ رہے گی۔ اب آپ کی اولاد کبھی بھی ہماری اولاد سے نہیں کہہ سکے گی، ’آپ کو رب کی جماعت کے حقوق حاصل نہیں۔‘ .27
اور اگر وہ کسی وقت یہ بات کرے تو ہماری اولاد کہہ سکے گی، ’یہ قربان گاہ دیکھیں جو رب کی قربان گاہ کی ہوبہو نقل ہے۔ ہمارے باپ دادا نے اِسے بنایا تھا، لیکن اِس لئے نہیں کہ ہم اِس پر بھسم ہونے والی قربانیاں اور ذبح کی قربانیاں چڑھائیں بلکہ آپ کو اور ہمیں گواہی دینے کے لئے کہ ہمیں مل کر رب کی عبادت کرنے کا حق ہے۔‘ .28
حالات کبھی بھی یہاں تک نہ پہنچیں کہ ہم رب سے سرکشی کر کے اپنا منہ اُس سے پھیر لیں۔ نہیں، ہم نے یہ قربان گاہ بھسم ہونے والی قربانیاں، غلہ کی نذریں اور ذبح کی قربانیاں چڑھانے کے لئے نہیں بنائی۔ ہم صرف رب اپنے خدا کی سکونت گاہ کے سامنے کی قربان گاہ پر ہی اپنی قربانیاں پیش کرنا چاہتے ہیں۔“ .29
جب فینحاس اور اسرائیلی جماعت کے کنبوں کے سربراہوں نے جِلعاد میں روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کی یہ باتیں سنیں تو وہ مطمئن ہوئے۔ .30
فینحاس نے اُن سے کہا، ”اب ہم جانتے ہیں کہ رب آئندہ بھی ہمارے درمیان رہے گا، کیونکہ آپ اُس سے بےوفا نہیں ہوئے ہیں۔ آپ نے اسرائیلیوں کو رب کی سزا سے بچا لیا ہے۔“ .31
اِس کے بعد فینحاس اور باقی اسرائیلی سردار روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کو ملکِ جِلعاد میں چھوڑ کر ملکِ کنعان میں لوٹ آئے۔ وہاں اُنہوں نے سب کچھ بتایا جو ہوا تھا۔ .32
باقی اسرائیلیوں کو یہ بات پسند آئی، اور وہ اللہ کی تمجید کر کے روبن اور جد سے جنگ کرنے اور اُن کا علاقہ تباہ کرنے کے ارادے سے باز آئے۔ .33
روبن اور جد کے قبیلوں نے نئی قربان گاہ کا نام گواہ رکھا، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یہ قربان گاہ ہمارے اور دوسرے قبیلوں کے درمیان گواہ ہے کہ رب ہمارا بھی خدا ہے۔“ .34

  Joshua 22/24