← Job 23/42 → |
ایوب نے جواب میں کہا، | .1 |
”بےشک آج میری شکایت سرکشی کا اظہار ہے، حالانکہ مَیں اپنی آہوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ | .2 |
کاش مَیں اُسے پانے کا علم رکھوں تاکہ اُس کی سکونت گاہ تک پہنچ سکوں۔ | .3 |
پھر مَیں اپنا معاملہ ترتیب وار اُس کے سامنے پیش کرتا، مَیں اپنا منہ دلائل سے بھر لیتا۔ | .4 |
تب مجھے اُس کے جوابوں کا پتا چلتا، مَیں اُس کے بیانات پر غور کر سکتا۔ | .5 |
کیا وہ اپنی عظیم قوت مجھ سے لڑنے پر صَرف کرتا؟ ہرگز نہیں! وہ یقیناً مجھ پر توجہ دیتا۔ | .6 |
اگر مَیں وہاں اُس کے حضور آ سکتا تو دیانت دار آدمی کی طرح اُس کے ساتھ مقدمہ لڑتا۔ تب مَیں ہمیشہ کے لئے اپنے منصف سے بچ نکلتا! | .7 |
لیکن افسوس، اگر مَیں مشرق کی طرف جاؤں تو وہ وہاں نہیں ہوتا، مغرب کی جانب بڑھوں تو وہاں بھی نہیں ملتا۔ | .8 |
شمال میں اُسے ڈھونڈوں تو وہ دکھائی نہیں دیتا، جنوب کی طرف رُخ کروں تو وہاں بھی پوشیدہ رہتا ہے۔ | .9 |
کیونکہ وہ میری راہ کو جانتا ہے۔ اگر وہ میری جانچ پڑتال کرتا تو مَیں خالص سونا ثابت ہوتا۔ | .10 |
میرے قدم اُس کی راہ میں رہے ہیں، مَیں راہ سے نہ بائیں، نہ دائیں طرف ہٹا بلکہ سیدھا اُس پر چلتا رہا۔ | .11 |
مَیں اُس کے ہونٹوں کے فرمان سے باز نہیں آیا بلکہ اپنے دل میں ہی اُس کے منہ کی باتیں محفوظ رکھی ہیں۔ | .12 |
اگر وہ فیصلہ کرے تو کون اُسے روک سکتا ہے؟ جو کچھ بھی وہ کرنا چاہے اُسے عمل میں لاتا ہے۔ | .13 |
جو بھی منصوبہ اُس نے میرے لئے باندھا اُسے وہ ضرور پورا کرے گا۔ اور اُس کے ذہن میں مزید بہت سے ایسے منصوبے ہیں۔ | .14 |
اِسی لئے مَیں اُس کے حضور دہشت زدہ ہوں۔ جب بھی مَیں اِن باتوں پر دھیان دوں تو اُس سے ڈرتا ہوں۔ | .15 |
اللہ نے خود مجھے شکستہ دل کیا، قادرِ مطلق ہی نے مجھے دہشت کھلائی ہے۔ | .16 |
کیونکہ نہ مَیں تاریکی سے تباہ ہو رہا ہوں، نہ اِس لئے کہ گھنے اندھیرے نے میرے چہرے کو ڈھانپ دیا ہے۔ | .17 |
← Job 23/42 → |