| ← Job 13/42 → |
| یہ سب کچھ مَیں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنے کانوں سے سن کر سمجھ لیا ہے۔ | .1 |
| علم کے لحاظ سے مَیں تمہارے برابر ہوں۔ اِس ناتے سے مَیں تم سے کم نہیں ہوں۔ | .2 |
| لیکن مَیں قادرِ مطلق سے ہی بات کرنا چاہتا ہوں، اللہ کے ساتھ ہی مباحثہ کرنے کی آرزو رکھتا ہوں۔ | .3 |
| جہاں تک تمہارا تعلق ہے، تم سب فریب دہ لیپ لگانے والے اور بےکار ڈاکٹر ہو۔ | .4 |
| کاش تم سراسر خاموش رہتے! ایسا کرنے سے تمہاری حکمت کہیں زیادہ ظاہر ہوتی۔ | .5 |
| مباحثے میں ذرا میرا موقف سنو، عدالت میں میرے بیانات پر غور کرو! | .6 |
| کیا تم اللہ کی خاطر کج رَو باتیں پیش کرتے ہو، کیا اُسی کی خاطر جھوٹ بولتے ہو؟ | .7 |
| کیا تم اُس کی جانب داری کرنا چاہتے ہو، اللہ کے حق میں لڑنا چاہتے ہو؟ | .8 |
| سوچ لو، اگر وہ تمہاری جانچ کرے تو کیا تمہاری بات بنے گی؟ کیا تم اُسے یوں دھوکا دے سکتے ہو جس طرح انسان کو دھوکا دیا جاتا ہے؟ | .9 |
| اگر تم خفیہ طور پر بھی جانب داری دکھاؤ تو وہ تمہیں ضرور سخت سزا دے گا۔ | .10 |
| کیا اُس کا رُعب تمہیں خوف زدہ نہیں کرے گا؟ کیا تم اُس سے سخت دہشت نہیں کھاؤ گے؟ | .11 |
| پھر جن کہاوتوں کی یاد تم دلاتے رہتے ہو وہ راکھ کی امثال ثابت ہوں گی، پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں مٹی کے الفاظ ہیں۔ | .12 |
| خاموش ہو کر مجھ سے باز آؤ! جو کچھ بھی میرے ساتھ ہو جائے، مَیں بات کرنا چاہتا ہوں۔ | .13 |
| مَیں اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے کے لئے تیار ہوں، مَیں اپنی جان پر کھیلوں گا۔ | .14 |
| شاید وہ مجھے مار ڈالے۔ کوئی بات نہیں، کیونکہ میری اُمید جاتی رہی ہے۔ جو کچھ بھی ہو مَیں اُسی کے سامنے اپنی راہوں کا دفاع کروں گا۔ | .15 |
| اور اِس میں مَیں پناہ لیتا ہوں کہ بےدین اُس کے حضور آنے کی جرٲت نہیں کرتا۔ | .16 |
| دھیان سے میرے الفاظ سنو، اپنے کان میرے بیانات پر دھرو۔ | .17 |
| تمہیں پتا چلے گا کہ مَیں نے احتیاط اور ترتیب سے اپنا معاملہ تیار کیا ہے۔ مجھے صاف معلوم ہے کہ مَیں حق پر ہوں! | .18 |
| اگر کوئی مجھے مجرم ثابت کر سکے تو مَیں چپ ہو جاؤں گا، دم چھوڑنے تک خاموش رہوں گا۔ | .19 |
| اے اللہ، میری صرف دو درخواستیں منظور کر تاکہ مجھے تجھ سے چھپ جانے کی ضرورت نہ ہو۔ | .20 |
| پہلے، اپنا ہاتھ مجھ سے دُور کر تاکہ تیرا خوف مجھے دہشت زدہ نہ کرے۔ | .21 |
| دوسرے، اِس کے بعد مجھے بُلا تاکہ مَیں جواب دوں، یا مجھے پہلے بولنے دے اور تُو ہی اِس کا جواب دے۔ | .22 |
| مجھ سے کتنے گناہ اور غلطیاں ہوئی ہیں؟ مجھ پر میرا جرم اور میرا گناہ ظاہر کر! | .23 |
| تُو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے کیوں رکھتا ہے؟ تُو مجھے کیوں اپنا دشمن سمجھتا ہے؟ | .24 |
| کیا تُو ہَوا کے جھونکوں کے اُڑائے ہوئے پتے کو دہشت کھلانا چاہتا، خشک بھوسے کا تعاقب کرنا چاہتا ہے؟ | .25 |
| یہ تیرا ہی فیصلہ ہے کہ مَیں تلخ تجربوں سے گزروں، تیری ہی مرضی ہے کہ مَیں اپنی جوانی کے گناہوں کی سزا پاؤں۔ | .26 |
| تُو میرے پاؤں کو کاٹھ میں ٹھونک کر میری تمام راہوں کی پہرہ داری کرتا ہے۔ تُو میرے ہر ایک نقشِ قدم پر دھیان دیتا ہے، | .27 |
| گو مَیں مَے کی گھسی پھٹی مشک اور کیڑوں کا خراب کیا ہوا لباس ہوں۔ | .28 |
| ← Job 13/42 → |