← Isaiah 62/66 → |
صیون کی خاطر مَیں خاموش نہیں رہوں گا، یروشلم کی خاطر تب تک آرام نہیں کروں گا جب تک اُس کی راستی طلوعِ صبح کی طرح نہ چمکے اور اُس کی نجات مشعل کی طرح نہ بھڑکے۔ | .1 |
اقوام تیری راستی دیکھیں گی، تمام بادشاہ تیری شان و شوکت کا مشاہدہ کریں گے۔ اُس وقت تجھے نیا نام ملے گا، ایسا نام جو رب کا اپنا منہ متعین کرے گا۔ | .2 |
تُو رب کے ہاتھ میں شاندار تاج اور اپنے خدا کے ہاتھ میں شاہی کُلاہ ہو گی۔ | .3 |
آئندہ لوگ تجھے نہ کبھی ’متروکہ‘ نہ تیرے ملک کو ’ویران و سنسان‘ قرار دیں گے بلکہ تُو ’میرا لطف‘ اور تیرا ملک ’بیاہی‘ کہلائے گا۔ کیونکہ رب تجھ سے لطف اندوز ہو گا، اور تیرا ملک شادی شدہ ہو گا۔ | .4 |
جس طرح جوان آدمی کنواری سے شادی کرتا ہے اُسی طرح تیرے فرزند تجھے بیاہ لیں گے۔ اور جس طرح دُولھا دُلھن کے باعث خوشی مناتا ہے اُسی طرح تیرا خدا تیرے سبب سے خوشی منائے گا۔ | .5 |
اے یروشلم، مَیں نے تیری فصیل پر پہرے دار لگائے ہیں جو دن رات آواز دیں۔ اُنہیں ایک لمحے کے لئے بھی خاموش رہنے کی اجازت نہیں ہے۔ اے رب کو یاد دلانے والو، اُس وقت تک نہ خود آرام کرو، | .6 |
نہ رب کو آرام کرنے دو جب تک وہ یروشلم کو از سرِ نو قائم نہ کر لے۔ جب پوری دنیا شہر کی تعریف کرے گی تب ہی تم سکون کا سانس لے سکتے ہو۔ | .7 |
رب نے اپنے دائیں ہاتھ اور زورآور بازو کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، ”آئندہ نہ مَیں تیرا غلہ تیرے دشمنوں کو کھلاؤں گا، نہ بڑی محنت سے بنائی گئی تیری مَے کو اجنبیوں کو پلاؤں گا۔ | .8 |
کیونکہ آئندہ فصل کی کٹائی کرنے والے ہی رب کی ستائش کرتے ہوئے اُسے کھائیں گے، اور انگور چننے والے ہی میرے مقدِس کے صحنوں میں آ کر اُن کا رس پئیں گے۔“ | .9 |
داخل ہو جاؤ، شہر کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ! قوم کے لئے راستہ تیار کرو! راستہ بناؤ، راستہ بناؤ! اُسے پتھروں سے صاف کرو! تمام اقوام کے اوپر جھنڈا گاڑ دو! | .10 |
کیونکہ رب نے دنیا کی انتہا تک اعلان کیا ہے، ”صیون بیٹی کو بتاؤ کہ دیکھ، تیری نجات آنے والی ہے۔ دیکھ، اُس کا اجر اُس کے پاس ہے، اُس کا انعام اُس کے آگے آگے چل رہا ہے۔“ | .11 |
تب وہ ’مُقدّس قوم‘ اور ’وہ قوم جسے رب نے عوضانہ دے کر چھڑایا ہے‘ کہلائیں گے۔ اے یروشلم بیٹی، تُو ’مرغوب‘ اور ’غیرمتروکہ شہر‘ کہلائے گی۔ | .12 |
← Isaiah 62/66 → |