← Isaiah 55/66 → |
”کیا تم پیاسے ہو؟ آؤ، سب پانی کے پاس آؤ! کیا تمہارے پاس پیسے نہیں؟ اِدھر آؤ، سودا خرید کر کھانا کھاؤ۔ یہاں کی مَے اور دودھ مفت ہے۔ آؤ، اُسے پیسے دیئے بغیر خریدو۔ | .1 |
اُس پر پیسے کیوں خرچ کرتے ہو جو روٹی نہیں ہے؟ جو سیر نہیں کرتا اُس کے لئے محنت مشقت کیوں کرتے ہو؟ سنو، سنو میری بات! پھر تم اچھی خوراک کھاؤ گے، بہترین کھانے سے لطف اندوز ہو گے۔ | .2 |
کان لگا کر میرے پاس آؤ! سنو تو جیتے رہو گے۔ مَیں تمہارے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا، تمہیں اُن اَن مٹ مہربانیوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ داؤد سے کیا تھا۔ | .3 |
دیکھ، مَیں نے مقرر کیا کہ وہ اقوام کے سامنے میرا گواہ ہو، کہ اقوام کا رئیس اور حکمران ہو۔ | .4 |
دیکھ، تُو ایسی قوم کو بُلائے گا جسے تُو نہیں جانتا، اور تجھ سے ناواقف قوم رب تیرے خدا کی خاطر تیرے پاس دوڑی چلی آئے گی۔ کیونکہ جو اسرائیل کا قدوس ہے اُس نے تجھے شان و شوکت عطا کی ہے۔“ | .5 |
ابھی رب کو تلاش کرو جبکہ اُسے پایا جا سکتا ہے۔ ابھی اُسے پکارو جبکہ وہ قریب ہی ہے۔ | .6 |
بےدین اپنی بُری راہ اور شریر اپنے بُرے خیالات چھوڑے۔ وہ رب کے پاس واپس آئے تو وہ اُس پر رحم کرے گا۔ وہ ہمارے خدا کے پاس واپس آئے، کیونکہ وہ فراخ دلی سے معاف کر دیتا ہے۔ | .7 |
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”میرے خیالات اور تمہارے خیالات میں اور میری راہوں اور تمہاری راہوں میں بڑا فرق ہے۔ | .8 |
جتنا آسمان زمین سے اونچا ہے اُتنی ہی میری راہیں تمہاری راہوں اور میرے خیالات تمہارے خیالات سے بلند ہیں۔ | .9 |
بارش اور برف پر غور کرو! زمین پر پڑنے کے بعد یہ خالی ہاتھ واپس نہیں آتی بلکہ زمین کو یوں سیراب کرتی ہے کہ پودے پھوٹنے اور پھلنے پھولنے لگتے ہیں بلکہ پکتے پکتے بیج بونے والے کو بیج اور بھوکے کو روٹی مہیا کرتے ہیں۔ | .10 |
میرے منہ سے نکلا ہوا کلام بھی ایسا ہی ہے۔ وہ خالی ہاتھ واپس نہیں آئے گا بلکہ میری مرضی پوری کرے گا اور اُس میں کامیاب ہو گا جس کے لئے مَیں نے اُسے بھیجا تھا۔ | .11 |
کیونکہ تم خوشی سے نکلو گے، تمہیں سلامتی سے لایا جائے گا۔ پہاڑ اور پہاڑیاں تمہارے آنے پر باغ باغ ہو کر شادیانہ بجائیں گی، اور میدان کے تمام درخت تالیاں بجائیں گے۔ | .12 |
کانٹےدار جھاڑی کی بجائے جونیپر کا درخت اُگے گا، اور بچھوبوٹی کی بجائے مہندی پھلے پھولے گی۔ یوں رب کے نام کو جلال ملے گا، اور اُس کی قدرت کا ابدی اور اَن مٹ نشان قائم ہو گا۔“ | .13 |
← Isaiah 55/66 → |