← Isaiah 49/66 → |
اے جزیرو، سنو! اے دُوردراز قومو، دھیان دو! رب نے مجھے پیدائش سے پہلے ہی بُلایا، میری ماں کے پیٹ سے ہی میرے نام کو یاد کرتا آیا ہے۔ | .1 |
اُس نے میرے منہ کو تیز تلوار بنا کر مجھے اپنے ہاتھ کے سائے میں چھپائے رکھا، مجھے تیز تیر بنا کر اپنے ترکش میں پوشیدہ رکھا ہے۔ | .2 |
وہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ”تُو میرا خادم اسرائیل ہے، جس کے ذریعے مَیں اپنا جلال ظاہر کروں گا۔“ | .3 |
مَیں تو بولا تھا، ”میری محنت مشقت بےسود تھی، مَیں نے اپنی طاقت بےفائدہ اور بےمقصد ضائع کر دی ہے۔ تاہم میرا حق اللہ کے ہاتھ میں ہے، میرا خدا ہی مجھے اجر دے گا۔“ | .4 |
لیکن اب رب مجھ سے ہم کلام ہوا ہے، وہ جو ماں کے پیٹ سے ہی مجھے اِس مقصد سے تشکیل دیتا آیا ہے کہ مَیں اُس کی خدمت کر کے یعقوب کی اولاد کو اُس کے پاس واپس لاؤں اور اسرائیل کو اُس کے حضور جمع کروں۔ رب ہی کے حضور میرا احترام کیا جائے گا، میرا خدا ہی میری قوت ہو گا۔ | .5 |
وہی فرماتا ہے، ”تُو میری خدمت کر کے نہ صرف یعقوب کے قبیلے بحال کرے گا اور اُنہیں واپس لائے گا جنہیں مَیں نے محفوظ رکھا ہے بلکہ تُو اِس سے کہیں بڑھ کر کرے گا۔ کیونکہ مَیں تجھے دیگر اقوام کی روشنی بنا دوں گا تاکہ تُو میری نجات کو دنیا کی انتہا تک پہنچائے۔“ | .6 |
رب جو اسرائیل کا چھڑانے والا اور اُس کا قدوس ہے اُس سے ہم کلام ہوا ہے جسے لوگ حقیر جانتے ہیں، جس سے دیگر اقوام گھن کھاتے ہیں اور جو حکمرانوں کا غلام ہے۔ اُس سے رب فرماتا ہے، ”تجھے دیکھتے ہی بادشاہ کھڑے ہو جائیں گے اور رئیس منہ کے بل جھک جائیں گے۔ یہ رب کی خاطر ہی پیش آئے گا جو وفادار ہے اور اسرائیل کے قدوس کے باعث ہی وقوع پذیر ہو گا جس نے تجھے چن لیا ہے۔“ | .7 |
رب فرماتا ہے، ”قبولیت کے وقت مَیں تیری سنوں گا، نجات کے دن تیری مدد کروں گا۔ تب مَیں تجھے محفوظ رکھ کر مقرر کروں گا کہ تُو میرے اور قوم کے درمیان عہد بنے، کہ تُو ملک بحال کر کے تباہ شدہ موروثی زمین کو نئے سرے سے تقسیم کرے، | .8 |
کہ تُو قیدیوں کو کہے، ’نکل آؤ‘ اور تاریکی میں بسنے والوں کو، ’روشنی میں آ جاؤ!‘ تب میری بھیڑیں راستوں کے کنارے کنارے چریں گی، اور تمام بنجر بلندیوں پر بھی اُن کی ہری ہری چراگاہیں ہوں گی۔ | .9 |
نہ اُنہیں بھوک ستائے گی نہ پیاس۔ نہ تپتی گرمی، نہ دھوپ اُنہیں جُھلسائے گی۔ کیونکہ جو اُن پر ترس کھاتا ہے وہ اُن کی قیادت کر کے اُنہیں چشموں کے پاس لے جائے گا۔ | .10 |
مَیں پہاڑوں کو ہموار راستوں میں تبدیل کر دوں گا جبکہ میری شاہراہیں اونچی ہو جائیں گی۔ | .11 |
تب وہ دُوردراز علاقوں سے آئیں گے، کچھ شمال سے، کچھ مغرب سے، اور کچھ مصر کے جنوبی شہر اسوان سے بھی۔“ | .12 |
اے آسمان، خوشی کے نعرے لگا! اے زمین، باغ باغ ہو جا! اے پہاڑو، شادمانی کے گیت گاؤ! کیونکہ رب نے اپنی قوم کو تسلی دی ہے، اُسے اپنے مصیبت زدہ لوگوں پر ترس آیا ہے۔ | .13 |
لیکن صیون کہتی ہے، ”رب نے مجھے ترک کر دیا ہے، قادرِ مطلق مجھے بھول گیا ہے۔“ | .14 |
”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا ماں اپنے شیرخوار کو بھول سکتی ہے؟ جس بچے کو اُس نے جنم دیا، کیا وہ اُس پر ترس نہیں کھائے گی؟ شاید وہ بھول جائے، لیکن مَیں تجھے کبھی نہیں بھولوں گا! | .15 |
دیکھ، مَیں نے تجھے اپنی دونوں ہتھیلیوں میں کندہ کر دیا ہے، تیری زمین بوس دیواریں ہمیشہ میرے سامنے ہیں۔ | .16 |
جو تجھے نئے سرے سے تعمیر کرنا چاہتے ہیں وہ دوڑ کر واپس آ رہے ہیں جبکہ جن لوگوں نے تجھے ڈھا کر تباہ کیا وہ تجھ سے نکل رہے ہیں۔ | .17 |
اے صیون بیٹی، نظر اُٹھا کر چاروں طرف دیکھ! یہ سب جمع ہو کر تیرے پاس آ رہے ہیں۔ میری حیات کی قَسم، یہ سب تیرے زیورات بنیں گے جن سے تُو اپنے آپ کو دُلھن کی طرح آراستہ کرے گی۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ | .18 |
”فی الحال تیرے ملک میں چاروں طرف کھنڈرات، اُجاڑ اور تباہی نظر آتی ہے، لیکن آئندہ وہ اپنے باشندوں کی کثرت کے باعث چھوٹا ہو گا۔ اور جنہوں نے تجھے ہڑپ کر لیا تھا وہ دُور رہیں گے۔ | .19 |
پہلے تُو بےاولاد تھی، لیکن اب تیرے اِتنے بچے ہوں گے کہ وہ تیرے پاس آ کر کہیں گے، ’میرے لئے جگہ کم ہے، مجھے اَور زمین دیں تاکہ مَیں آرام سے زندگی گزار سکوں۔‘ تُو اپنے کانوں سے یہ سنے گی۔ | .20 |
تب تُو حیران ہو کر دل میں سوچے گی، ’کس نے یہ بچے میرے لئے پیدا کئے؟ مَیں تو بچوں سے محروم اور بےاولاد تھی، مجھے جلاوطن کر کے ہٹایا گیا تھا۔ کس نے اِن کو پالا؟ مجھے تو تنہا ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔ تو پھر یہ کہاں سے آ گئے ہیں‘؟“ | .21 |
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں دیگر قوموں کو ہاتھ سے اشارہ دے کر اُن کے سامنے اپنا جھنڈا گاڑ دوں گا۔ تب وہ تیرے بیٹوں کو اُٹھا کر اپنے بازوؤں میں واپس لے آئیں گے اور تیری بیٹیوں کو کندھے پر بٹھا کر تیرے پاس پہنچائیں گے۔ | .22 |
بادشاہ تیرے بچوں کی دیکھ بھال کریں گے، اور رانیاں اُن کی دائیاں ہوں گی۔ وہ منہ کے بل جھک کر تیرے پاؤں کی خاک چاٹیں گے۔ تب تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں، کہ جو بھی مجھ سے اُمید رکھے وہ کبھی شرمندہ نہیں ہو گا۔“ | .23 |
کیا سورمے کا لُوٹا ہوا مال اُس کے ہاتھ سے چھینا جا سکتا ہے؟ یا کیا ظالم کے قیدی اُس کے قبضے سے چھوٹ سکتے ہیں؟ مشکل ہی سے۔ | .24 |
لیکن رب فرماتا ہے، ”یقیناً سورمے کا قیدی اُس کے ہاتھ سے چھین لیا جائے گا اور ظالم کا لُوٹا ہوا مال اُس کے قبضے سے چھوٹ جائے گا۔ جو تجھ سے جھگڑے اُس کے ساتھ مَیں خود جھگڑوں گا، مَیں ہی تیرے بچوں کو نجات دوں گا۔ | .25 |
جنہوں نے تجھ پر ظلم کیا اُنہیں مَیں اُن کا اپنا گوشت کھلاؤں گا، اُن کا اپنا خون یوں پلاؤں گا کہ وہ اُسے نئی مَے کی طرح پی پی کر مست ہو جائیں گے۔ تب تمام انسان جان لیں گے کہ مَیں رب تیرا نجات دہندہ، تیرا چھڑانے والا اور یعقوب کا زبردست سورما ہوں۔“ | .26 |
← Isaiah 49/66 → |