← Isaiah 48/66 → |
اے یعقوب کے گھرانے، سنو! تم جو اسرائیل کہلاتے اور یہوداہ کے قبیلے کے ہو، دھیان دو! تم جو رب کے نام کی قَسم کھا کر اسرائیل کے خدا کو یاد کرتے ہو، اگرچہ تمہاری بات نہ سچائی، نہ انصاف پر مبنی ہے، غور کرو! | .1 |
ہاں توجہ دو، تم جو مُقدّس شہر کے لوگ کہلاتے اور اسرائیل کے خدا پر اعتماد کرتے ہو، سنو کہ اللہ جس کا نام رب الافواج ہے کیا فرماتا ہے۔ | .2 |
جو کچھ پیش آیا ہے اُس کا اعلان مَیں نے بڑی دیر پہلے کیا۔ میرے ہی منہ سے اُس کی پیش گوئی صادر ہوئی، مَیں ہی نے اُس کی اطلاع دی۔ پھر اچانک ہی مَیں اُسے عمل میں لایا اور وہ وقوع پذیر ہوا۔ | .3 |
مَیں جانتا تھا کہ تُو کتنا ضدی ہے۔ تیرے گلے کی نسیں لوہے جیسی بےلچک اور تیری پیشانی پیتل جیسی سخت ہے۔ | .4 |
یہ جان کر مَیں نے بڑی دیر پہلے اِن باتوں کی پیش گوئی کی۔ اُن کے پیش آنے سے پہلے مَیں نے تجھے اُن کی خبر دی تاکہ تُو دعویٰ نہ کر سکے، ’میرے بُت نے یہ کچھ کیا، میرے تراشے اور ڈھالے گئے دیوتا نے اِس کا حکم دیا۔‘ | .5 |
اب جب تُو نے یہ سن لیا ہے تو سب کچھ پر غور کر۔ تُو کیوں اِن باتوں کو ماننے کے لئے تیار نہیں؟ اب سے مَیں تجھے نئی نئی باتیں بتاؤں گا، ایسی پوشیدہ باتیں جو تجھے اب تک معلوم نہ تھیں۔ | .6 |
یہ کسی قدیم زمانے میں وجود میں نہیں آئیں بلکہ ابھی ابھی آج ہی تیرے علم میں آئی ہیں۔ کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ تُو کہے، ’مجھے پہلے سے اِس کا علم تھا۔‘ | .7 |
چنانچہ نہ یہ باتیں تیرے کان تک پہنچی ہیں، نہ تُو اِن کا علم رکھتا ہے، بلکہ قدیم زمانے سے ہی تیرا کان یہ سن نہیں سکتا تھا۔ کیونکہ مَیں جانتا تھا کہ تُو سراسر بےوفا ہے، کہ پیدائش سے ہی نمک حرام کہلاتا ہے۔ | .8 |
توبھی مَیں اپنے نام کی خاطر اپنا غضب نازل کرنے سے باز رہتا، اپنی تمجید کی خاطر اپنے آپ کو تجھے نیست و نابود کرنے سے روکے رکھتا ہوں۔ | .9 |
دیکھ، مَیں نے تجھے پاک صاف کر دیا ہے، لیکن چاندی کو صاف کرنے کی کٹھالی میں نہیں بلکہ مصیبت کی بھٹی میں۔ اُسی میں مَیں نے تجھے آزمایا ہے۔ | .10 |
اپنی خاطر، ہاں اپنی ہی خاطر مَیں یہ سب کچھ کرتا ہوں، ایسا نہ ہو کہ میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے۔ کیونکہ مَیں اجازت نہیں دوں گا کہ کسی اَور کو وہ جلال دیا جائے جس کا صرف مَیں حق دار ہوں۔ | .11 |
اے یعقوب کی اولاد، میری سن! اے میرے برگزیدہ اسرائیل، دھیان دے! مَیں ہی وہی ہوں۔ مَیں ہی اوّل و آخر ہوں۔ | .12 |
میرے ہی ہاتھ نے زمین کی بنیاد رکھی، میرے ہی دہنے ہاتھ نے آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا۔ جب مَیں آواز دیتا ہوں تو سب مل کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ | .13 |
آؤ، سب جمع ہو کر سنو! بُتوں میں سے کس نے اِس کی پیش گوئی کی؟ کسی نے نہیں! جس آدمی کو رب پیار کرتا ہے وہ بابل کے خلاف اُس کی مرضی پوری کرے گا، بابلیوں پر اُس کی قوت کا اظہار کرے گا۔ | .14 |
مَیں، ہاں مَیں ہی نے یہ فرمایا۔ مَیں ہی اُسے بُلا کر یہاں لایا ہوں، اِس لئے وہ ضرور کامیاب ہو گا۔ | .15 |
میرے قریب آ کر سنو! شروع سے مَیں نے علانیہ بات کی، جب سے یہ پیش آیا مَیں حاضر ہوں۔“ اور اب رب قادرِ مطلق اور اُس کے روح نے مجھے بھیجا ہے۔ | .16 |
رب جو تیرا چھڑانے والا اور اسرائیل کا قدوس ہے فرماتا ہے، ”مَیں رب تیرا خدا ہوں۔ مَیں تجھے وہ کچھ سکھاتا ہوں جو مفید ہے اور تجھے اُن راہوں پر چلنے دیتا ہوں جن پر تجھے چلنا ہے۔ | .17 |
کاش تُو میرے احکام پر دھیان دیتا! تب تیری سلامتی بہتے دریا جیسی اور تیری راست بازی سمندر کی موجوں جیسی ہوتی۔ | .18 |
تیری اولاد ریت کی مانند ہوتی، تیرے پیٹ کا پھل ریت کے ذروں جیسا اَن گنت ہوتا۔ اِس کا امکان ہی نہ ہوتا کہ تیرا نام و نشان میرے سامنے سے مٹ جائے۔“ | .19 |
بابل سے نکل جاؤ! بابلیوں کے بیچ میں سے ہجرت کرو! خوشی کے نعرے لگا لگا کر اعلان کرو، دنیا کی انتہا تک خوش خبری پھیلاتے جاؤ کہ رب نے عوضانہ دے کر اپنے خادم یعقوب کو چھڑایا ہے۔ | .20 |
اُنہیں پیاس نہ لگی جب اُس نے اُنہیں ریگستان میں سے گزرنے دیا۔ اُس کے حکم پر پتھر میں سے پانی بہہ نکلا۔ جب اُس نے چٹان کو چیر ڈالا تو پانی پھوٹ نکلا۔ | .21 |
لیکن رب فرماتا ہے کہ بےدین سلامتی نہیں پائیں گے۔ | .22 |
← Isaiah 48/66 → |