← Isaiah 45/66 → |
رب اپنے مسح کئے ہوئے خادم خورس سے فرماتا ہے، ”مَیں نے تیرے دہنے ہاتھ کو پکڑ لیا ہے، اِس لئے جہاں بھی تُو جائے وہاں قومیں تیرے تابع ہو جائیں گی، بادشاہوں کی طاقت جاتی رہے گی، دروازے کھل جائیں گے اور شہر کے دروازے بند نہیں رہیں گے۔ | .1 |
مَیں خود تیرے آگے آگے جا کر قلعہ بندیوں کو زمین بوس کر دوں گا۔ مَیں پیتل کے دروازے ٹکڑے ٹکڑے کر کے تمام کنڈے تڑوا دوں گا۔ | .2 |
مَیں تجھے اندھیرے میں چھپے خزانے اور پوشیدہ مال و دولت عطا کروں گا تاکہ تُو جان لے کہ مَیں رب ہوں جو تیرا نام لے کر تجھے بُلاتا ہے، کہ مَیں اسرائیل کا خدا ہوں۔ | .3 |
گو تُو مجھے نہیں جانتا تھا، لیکن اپنے خادم یعقوب کی خاطر مَیں نے تیرا نام لے کر تجھے بُلایا، اپنے برگزیدہ اسرائیل کے واسطے تجھے اعزازی نام سے نوازا ہے۔ | .4 |
مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ گو تُو مجھے نہیں جانتا تھا توبھی مَیں تجھے کمربستہ کرتا ہوں | .5 |
تاکہ مشرق سے مغرب تک انسان جان لیں کہ میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ | .6 |
مَیں ہی روشنی کو تشکیل دیتا اور اندھیرے کو وجود میں لاتا ہوں، مَیں ہی اچھے اور بُرے حالات پیدا کرتا، مَیں رب ہی یہ سب کچھ کرتا ہوں۔ | .7 |
اے آسمان، راستی کی بوندا باندی سے زمین کو تر و تازہ کر! اے بادلو، صداقت برساؤ! زمین کھل کر نجات کا پھل لائے اور راستی کا پودا پھوٹنے دے۔ مَیں رب ہی اُسے وجود میں لایا ہوں۔“ | .8 |
اُس پر افسوس جو اپنے خالق سے جھگڑا کرتا ہے، گو وہ مٹی کے ٹوٹے پھوٹے برتنوں کا ٹھیکرا ہی ہے۔ کیا گارا کمہار سے پوچھتا ہے، ”تُو کیا بنا رہا ہے؟“ کیا تیری بنائی ہوئی کوئی چیز تیرے بارے میں شکایت کرتی ہے، ”اُس کی کوئی طاقت نہیں“؟ | .9 |
اُس پر افسوس جو باپ سے سوال کرے، ”تُو کیوں باپ بن رہا ہے؟“ یا عورت سے، ”تُو کیوں بچہ جنم دے رہی ہے؟“ | .10 |
رب جو اسرائیل کا قدوس اور اُسے تشکیل دینے والا ہے فرماتا ہے، ”تم کس طرح میرے بچوں کے بارے میں میری پوچھ گچھ کر سکتے ہو؟ جو کچھ میرے ہاتھوں نے بنایا اُس کے بارے میں تم کیسے مجھے حکم دے سکتے ہو؟ | .11 |
مَیں ہی نے زمین کو بنا کر انسان کو اُس پر خلق کیا۔ میرے اپنے ہاتھوں نے آسمان کو خیمے کی طرح اُس کے اوپر تان لیا اور مَیں ہی نے اُس کے ستاروں کے پورے لشکر کو ترتیب دیا۔ | .12 |
مَیں ہی نے خورس کو انصاف سے جگا دیا، اور مَیں ہی اُس کے تمام راستے سیدھے بنا دیتا ہوں۔ وہ میرے شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرے گا اور میرے جلاوطنوں کو آزاد کرے گا۔ اور یہ سب کچھ مفت میں ہو گا، نہ وہ پیسے لے گا، نہ تحفے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔ | .13 |
رب فرماتا ہے، ”مصر کی دولت، ایتھوپیا کا تجارتی مال اور سِبا کے درازقد افراد تیرے ماتحت ہو کر تیری ملکیت بن جائیں گے۔ وہ تیرے پیچھے چلیں گے، زنجیروں میں جکڑے تیرے تابع ہو جائیں گے۔ تیرے سامنے جھک کر وہ التماس کر کے کہیں گے، ’یقیناً اللہ تیرے ساتھ ہے۔ اُس کے سوا کوئی اَور خدا ہے نہیں‘۔“ | .14 |
اے اسرائیل کے خدا اور نجات دہندہ، یقیناً تُو اپنے آپ کو چھپائے رکھنے والا خدا ہے۔ | .15 |
بُت بنانے والے سب شرمندہ ہو جائیں گے۔ اُن کے منہ کالے ہو جائیں گے، اور وہ مل کر شرم سار حالت میں چلے جائیں گے۔ | .16 |
لیکن اسرائیل کو چھٹکارا ملے گا، رب اُسے ابدی نجات دے گا۔ تب تمہاری رُسوائی کبھی نہیں ہو گی، تم ہمیشہ تک شرمندہ ہونے سے محفوظ رہو گے۔ | .17 |
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے! جو یہ فرماتا ہے وہ خدا ہے، جس نے آسمان کو خلق کیا اور زمین کو تشکیل دے کر محفوظ بنیاد پر رکھا۔ اور زمین سنسان بیابان نہ رہی بلکہ اُس نے اُسے بسنے کے قابل بنا دیا تاکہ جاندار اُس میں رہ سکیں۔ | .18 |
مَیں نے پوشیدگی میں یا دنیا کے کسی تاریک کونے سے بات نہیں کی۔ مَیں نے یعقوب کی اولاد سے یہ بھی نہیں کہا، ’بےشک مجھے تلاش کرو، لیکن تم مجھے نہیں پاؤ گے۔‘ نہیں، مَیں رب ہی ہوں، جو انصاف بیان کرتا، سچائی کا اعلان کرتا ہے۔ | .19 |
تم جو دیگر اقوام سے بچ نکلے ہو آؤ، جمع ہو جاؤ۔ مل کر میرے حضور حاضر ہو جاؤ! جو لکڑی کے بُت اُٹھا کر اپنے ساتھ لئے پھرتے ہیں وہ کچھ نہیں جانتے! جو دیوتا چھٹکارا نہیں دے سکتے اُن سے وہ کیوں التجا کرتے ہیں؟ | .20 |
آؤ، اپنا معاملہ سناؤ، اپنے دلائل پیش کرو! بےشک پہلے ایک دوسرے سے مشورہ کرو۔ کس نے بڑی دیر پہلے یہ کچھ سنایا تھا؟ کیا مَیں، رب نے طویل عرصہ پہلے اِس کا اعلان نہیں کیا تھا؟ کیونکہ میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ مَیں راست خدا اور نجات دہندہ ہوں۔ میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ | .21 |
اے زمین کی انتہاؤ، سب میری طرف رجوع کر کے نجات پاؤ! کیونکہ مَیں ہی خدا ہوں، میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ | .22 |
مَیں نے اپنے نام کی قَسم کھا کر فرمایا ہے، اور میرا فرمان راست ہے، وہ کبھی منسوخ نہیں ہو گا۔ فرمان یہ ہے کہ میرے سامنے ہر گھٹنا جھکے گا اور ہر زبان میری قَسم کھا کر | .23 |
کہے گی، ’رب ہی راستی اور قوت کا منبع ہے‘!“ جو پہلے طیش میں آ کر رب کی مخالفت کرتے تھے وہ بھی سب شرمندہ ہو کر اُس کے حضور آئیں گے۔ | .24 |
لیکن اسرائیل کی تمام اولاد رب میں راست باز ٹھہر کر اُس پر فخر کرے گی۔ | .25 |
← Isaiah 45/66 → |