Genesis 38/50   

اُن دنوں میں یہوداہ اپنے بھائیوں کو چھوڑ کر ایک آدمی کے پاس رہنے لگا جس کا نام حیرہ تھا اور جو عدُلام شہر سے تھا۔ .1
وہاں یہوداہ کی ملاقات ایک کنعانی عورت سے ہوئی جس کے باپ کا نام سوع تھا۔ اُس نے اُس سے شادی کی۔ .2
بیٹا پیدا ہوا جس کا نام یہوداہ نے عیر رکھا۔ .3
ایک اَور بیٹا پیدا ہوا جس کا نام بیوی نے اونان رکھا۔ .4
اُس کے تیسرا بیٹا بھی پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام سیلہ رکھا۔ یہوداہ کزیب میں تھا جب وہ پیدا ہوا۔ .5
یہوداہ نے اپنے بڑے بیٹے عیر کی شادی ایک لڑکی سے کرائی جس کا نام تمر تھا۔ .6
رب کے نزدیک عیر شریر تھا، اِس لئے اُس نے اُسے ہلاک کر دیا۔ .7
اِس پر یہوداہ نے عیر کے چھوٹے بھائی اونان سے کہا، ”اپنے بڑے بھائی کی بیوہ کے پاس جاؤ اور اُس سے شادی کرو تاکہ تمہارے بھائی کی نسل قائم رہے۔“ .8
اونان نے ایسا کیا، لیکن وہ جانتا تھا کہ جو بھی بچے پیدا ہوں گے وہ قانون کے مطابق میرے بڑے بھائی کے ہوں گے۔ اِس لئے جب بھی وہ تمر سے ہم بستر ہوتا تو نطفہ کو زمین پر گرا دیتا، کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ میری معرفت میرے بھائی کے بچے پیدا ہوں۔ .9
یہ بات رب کو بُری لگی، اور اُس نے اُسے بھی سزائے موت دی۔ .10
تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا، ”اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاؤ اور اُس وقت تک بیوہ رہو جب تک میرا بیٹا سیلہ بڑا نہ ہو جائے۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ اُسے ڈر تھا کہ کہیں سیلہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح مر نہ جائے۔ چنانچہ تمر اپنے میکے چلی گئی۔ .11
کافی دنوں کے بعد یہوداہ کی بیوی جو سوع کی بیٹی تھی مر گئی۔ ماتم کا وقت گزر گیا تو یہوداہ اپنے عدُلامی دوست حیرہ کے ساتھ تِمنت گیا جہاں یہوداہ کی بھیڑوں کی پشم کتری جا رہی تھی۔ .12
تمر کو بتایا گیا، ”آپ کا سُسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کے لئے تِمنت جا رہا ہے۔“ .13
یہ سن کر تمر نے بیوہ کے کپڑے اُتار کر عام کپڑے پہن لئے۔ پھر وہ اپنا منہ چادر سے لپیٹ کر عینیم شہر کے دروازے پر بیٹھ گئی جو تِمنت کے راستے میں تھا۔ تمر نے یہ حرکت اِس لئے کی کہ یہوداہ کا بیٹا سیلہ اب بالغ ہو چکا تھا توبھی اُس کی اُس کے ساتھ شادی نہیں کی گئی تھی۔ .14
جب یہوداہ وہاں سے گزرا تو اُس نے اُسے دیکھ کر سوچا کہ یہ کسبی ہے، کیونکہ اُس نے اپنا منہ چھپایا ہوا تھا۔ .15
وہ راستے سے ہٹ کر اُس کے پاس گیا اور کہا، ”ذرا مجھے اپنے ہاں آنے دیں۔“ (اُس نے نہیں پہچانا کہ یہ میری بہو ہے)۔ تمر نے کہا، ”آپ مجھے کیا دیں گے؟“ .16
اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کو بکری کا بچہ بھیج دوں گا۔“ تمر نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن اُسے بھیجنے تک مجھے ضمانت دیں۔“ .17
اُس نے پوچھا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ تمر نے کہا، ”اپنی مُہر اور اُسے گلے میں لٹکانے کی ڈوری۔ وہ لاٹھی بھی دیں جو آپ پکڑے ہوئے ہیں۔“ چنانچہ یہوداہ اُسے یہ چیزیں دے کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوا۔ نتیجے میں تمر اُمید سے ہوئی۔ .18
پھر تمر اُٹھ کر اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اُس نے اپنی چادر اُتار کر دوبارہ بیوہ کے کپڑے پہن لئے۔ .19
یہوداہ نے اپنے دوست حیرہ عدُلامی کے ہاتھ بکری کا بچہ بھیج دیا تاکہ وہ چیزیں واپس مل جائیں جو اُس نے ضمانت کے طور پر دی تھیں۔ لیکن حیرہ کو پتا نہ چلا کہ عورت کہاں ہے۔ .20
اُس نے عینیم کے باشندوں سے پوچھا، ”وہ کسبی کہاں ہے جو یہاں سڑک پر بیٹھی تھی؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہاں ایسی کوئی کسبی نہیں تھی۔“ .21
اُس نے یہوداہ کے پاس واپس جا کر کہا، ”وہ مجھے نہیں ملی بلکہ وہاں کے رہنے والوں نے کہا کہ یہاں کوئی ایسی کسبی تھی نہیں۔“ .22
یہوداہ نے کہا، ”پھر وہ ضمانت کی چیزیں اپنے پاس ہی رکھے۔ اُسے چھوڑ دو ورنہ لوگ ہمارا مذاق اُڑائیں گے۔ ہم نے تو پوری کوشش کی کہ اُسے بکری کا بچہ مل جائے، لیکن آپ کو کھوج لگانے کے باوجود پتا نہ چلا کہ وہ کہاں ہے۔“ .23
تین ماہ کے بعد یہوداہ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی بہو تمر نے زنا کیا ہے، اور اب وہ حاملہ ہے۔“ یہوداہ نے حکم دیا، ”اُسے باہر لا کر جلا دو۔“ .24
تمر کو جلانے کے لئے باہر لایا گیا تو اُس نے اپنے سُسر کو خبر بھیج دی، ”یہ چیزیں دیکھیں۔ یہ اُس آدمی کی ہیں جس کی معرفت مَیں اُمید سے ہوں۔ پتا کریں کہ یہ مُہر، اُس کی ڈوری اور یہ لاٹھی کس کی ہیں۔“ .25
یہوداہ نے اُنہیں پہچان لیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نہیں بلکہ یہ عورت حق پر ہے، کیونکہ مَیں نے اُس کی اپنے بیٹے سیلہ سے شادی نہیں کرائی۔“ لیکن بعد میں یہوداہ کبھی بھی تمر سے ہم بستر نہ ہوا۔ .26
جب جنم دینے کا وقت آیا تو معلوم ہوا کہ جُڑواں بچے ہیں۔ .27
ایک بچے کا ہاتھ نکلا تو دائی نے اُسے پکڑ کر اُس میں سرخ دھاگا باندھ دیا اور کہا، ”یہ پہلے پیدا ہوا۔“ .28
لیکن اُس نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا، اور اُس کا بھائی پہلے پیدا ہوا۔ یہ دیکھ کر دائی بول اُٹھی، ”تُو کس طرح پھوٹ نکلا ہے!“ اُس نے اُس کا نام فارص یعنی پھوٹ رکھا۔ .29
پھر اُس کا بھائی پیدا ہوا جس کے ہاتھ میں سرخ دھاگا بندھا ہوا تھا۔ اُس کا نام زارح یعنی چمک رکھا گیا۔ .30

  Genesis 38/50