← Genesis 31/50 → |
ایک دن یعقوب کو پتا چلا کہ لابن کے بیٹے میرے بارے میں کہہ رہے ہیں، ”یعقوب نے ہمارے ابو سے سب کچھ چھین لیا ہے۔ اُس نے یہ تمام دولت ہمارے باپ کی ملکیت سے حاصل کی ہے۔“ | .1 |
یعقوب نے یہ بھی دیکھا کہ لابن کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔ | .2 |
پھر رب نے اُس سے کہا، ”اپنے باپ کے ملک اور اپنے رشتے داروں کے پاس واپس چلا جا۔ مَیں تیرے ساتھ ہوں گا۔“ | .3 |
اُس وقت یعقوب کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کے پاس تھا۔ اُس نے وہاں سے راخل اور لیاہ کو بُلا کر | .4 |
اُن سے کہا، ”مَیں نے دیکھ لیا ہے کہ آپ کے باپ کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔ لیکن میرے باپ کا خدا میرے ساتھ رہا ہے۔ | .5 |
آپ دونوں جانتی ہیں کہ مَیں نے آپ کے ابو کے لئے کتنی جاں فشانی سے کام کیا ہے۔ | .6 |
لیکن وہ مجھے فریب دیتا رہا اور میری اُجرت دس بار بدلی۔ تاہم اللہ نے اُسے مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔ | .7 |
جب ماموں لابن کہتے تھے، ’جن جانوروں کے جسم پر دھبے ہوں وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھبے ہی تھے۔ جب اُنہوں نے کہا، ’جن جانوروں کے جسم پر دھاریاں ہوں گی وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھاریاں ہی تھیں۔ | .8 |
یوں اللہ نے آپ کے ابو کے مویشی چھین کر مجھے دے دیئے ہیں۔ | .9 |
اب ایسا ہوا کہ حیوانوں کی مستی کے موسم میں مَیں نے ایک خواب دیکھا۔ اُس میں جو مینڈھے اور بکرے بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے تھے اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں تھیں۔ | .10 |
اُس خواب میں اللہ کے فرشتے نے مجھ سے بات کی، ’یعقوب!‘ مَیں نے کہا، ’جی، مَیں حاضر ہوں۔‘ | .11 |
فرشتے نے کہا، ’اپنی نظر اُٹھا کر اُس پر غور کر جو ہو رہا ہے۔ وہ تمام مینڈھے اور بکرے جو بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے ہیں اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں ہیں۔ مَیں یہ خود کروا رہا ہوں، کیونکہ مَیں نے وہ سب کچھ دیکھ لیا ہے جو لابن نے تیرے ساتھ کیا ہے۔ | .12 |
مَیں وہ خدا ہوں جو بیت ایل میں تجھ پر ظاہر ہوا تھا، اُس جگہ جہاں تُو نے ستون پر تیل اُنڈیل کر اُسے میرے لئے مخصوص کیا اور میرے حضور قَسم کھائی تھی۔ اب اُٹھ اور روانہ ہو کر اپنے وطن واپس چلا جا‘۔“ | .13 |
راخل اور لیاہ نے جواب میں یعقوب سے کہا، ”اب ہمیں اپنے باپ کی میراث سے کچھ ملنے کی اُمید نہیں رہی۔ | .14 |
اُس کا ہمارے ساتھ اجنبی کا سا سلوک ہے۔ پہلے اُس نے ہمیں بیچ دیا، اور اب اُس نے وہ سارے پیسے کھا بھی لئے ہیں۔ | .15 |
چنانچہ جو بھی دولت اللہ نے ہمارے باپ سے چھین لی ہے وہ ہماری اور ہمارے بچوں کی ہی ہے۔ اب جو کچھ بھی اللہ نے آپ کو بتایا ہے وہ کریں۔“ | .16 |
تب یعقوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچوں کو اونٹوں پر بٹھایا | .17 |
اور اپنے تمام مویشی اور مسوپتامیہ سے حاصل کیا ہوا تمام سامان لے کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے ہاں جانے کے لئے روانہ ہوا۔ | .18 |
اُس وقت لابن اپنی بھیڑبکریوں کی پشم کترنے کو گیا ہوا تھا۔ اُس کی غیرموجودگی میں راخل نے اپنے باپ کے بُت چُرا لئے۔ | .19 |
یعقوب نے لابن کو فریب دے کر اُسے اطلاع نہ دی کہ مَیں جا رہا ہوں | .20 |
بلکہ اپنی ساری ملکیت سمیٹ کر فرار ہوا۔ دریائے فرات کو پار کر کے وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے کی طرف سفر کرنے لگا۔ | .21 |
تین دن گزر گئے۔ پھر لابن کو بتایا گیا کہ یعقوب بھاگ گیا ہے۔ | .22 |
اپنے رشتے داروں کو ساتھ لے کر اُس نے اُس کا تعاقب کیا۔ سات دن چلتے چلتے اُس نے یعقوب کو آ لیا جب وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں پہنچ گیا تھا۔ | .23 |
لیکن اُس رات اللہ نے خواب میں لابن کے پاس آ کر اُس سے کہا، ”خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔“ | .24 |
جب لابن اُس کے پاس پہنچا تو یعقوب نے جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں اپنے خیمے لگائے ہوئے تھے۔ لابن نے بھی اپنے رشتے داروں کے ساتھ وہیں اپنے خیمے لگائے۔ | .25 |
اُس نے یعقوب سے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟ آپ مجھے دھوکا دے کر میری بیٹیوں کو کیوں جنگی قیدیوں کی طرح ہانک لائے ہیں؟ | .26 |
آپ کیوں مجھے فریب دے کر خاموشی سے بھاگ آئے ہیں؟ اگر آپ مجھے اطلاع دیتے تو مَیں آپ کو خوشی خوشی دف اور سرود کے ساتھ گاتے بجاتے رُخصت کرتا۔ | .27 |
آپ نے مجھے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دینے کا موقع بھی نہ دیا۔ آپ کی یہ حرکت بڑی احمقانہ تھی۔ | .28 |
مَیں آپ کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہوں۔ لیکن پچھلی رات آپ کے ابو کے خدا نے مجھ سے کہا، ’خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔‘ | .29 |
ٹھیک ہے، آپ اِس لئے چلے گئے کہ اپنے باپ کے گھر واپس جانے کے بڑے آرزومند تھے۔ لیکن یہ آپ نے کیا کِیا ہے کہ میرے بُت چُرا لائے ہیں؟“ | .30 |
یعقوب نے جواب دیا، ”مجھے ڈر تھا کہ آپ اپنی بیٹیوں کو مجھ سے چھین لیں گے۔ | .31 |
لیکن اگر آپ کو یہاں کسی کے پاس اپنے بُت مل جائیں تو اُسے سزائے موت دی جائے۔ ہمارے رشتے داروں کی موجودگی میں معلوم کریں کہ میرے پاس آپ کی کوئی چیز ہے کہ نہیں۔ اگر ہے تو اُسے لے لیں۔“ یعقوب کو معلوم نہیں تھا کہ راخل نے بُتوں کو چُرایا ہے۔ | .32 |
لابن یعقوب کے خیمے میں داخل ہوا اور ڈھونڈنے لگا۔ وہاں سے نکل کر وہ لیاہ کے خیمے میں اور دونوں لونڈیوں کے خیمے میں گیا۔ لیکن اُس کے بُت کہیں نظر نہ آئے۔ آخر میں وہ راخل کے خیمے میں داخل ہوا۔ | .33 |
راخل بُتوں کو اونٹوں کی ایک کاٹھی کے نیچے چھپا کر اُس پر بیٹھ گئی تھی۔ لابن ٹٹول ٹٹول کر پورے خیمے میں سے گزرا لیکن بُت نہ ملے۔ | .34 |
راخل نے اپنے باپ سے کہا، ”ابو، مجھ سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں آپ کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی۔ مَیں ایامِ ماہواری کے سبب سے اُٹھ نہیں سکتی۔“ لابن اُسے چھوڑ کر ڈھونڈتا رہا، لیکن کچھ نہ ملا۔ | .35 |
پھر یعقوب کو غصہ آیا اور وہ لابن سے جھگڑنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟ مَیں نے کیا گناہ کیا ہے کہ آپ اِتنی تُندی سے میرے تعاقب کے لئے نکلے ہیں؟ | .36 |
آپ نے ٹٹول ٹٹول کر میرے سارے سامان کی تلاشی لی ہے۔ تو آپ کا کیا نکلا ہے؟ اُسے یہاں اپنے اور میرے رشتے داروں کے سامنے رکھیں۔ پھر وہ فیصلہ کریں کہ ہم میں سے کون حق پر ہے۔ | .37 |
مَیں بیس سال تک آپ کے ساتھ رہا ہوں۔ اُس دوران آپ کی بھیڑبکریاں بچوں سے محروم نہیں رہیں بلکہ مَیں نے آپ کا ایک مینڈھا بھی نہیں کھایا۔ | .38 |
جب بھی کوئی بھیڑ یا بکری کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالی تو مَیں اُسے آپ کے پاس نہ لایا بلکہ مجھے خود اُس کا نقصان بھرنا پڑا۔ آپ کا تقاضا تھا کہ مَیں خود چوری ہوئے مال کا عوضانہ دوں، خواہ وہ دن کے وقت چوری ہوا یا رات کو۔ | .39 |
مَیں دن کی شدید گرمی کے باعث پگھل گیا اور رات کی شدید سردی کے باعث جم گیا۔ کام اِتنا سخت تھا کہ مَیں نیند سے محروم رہا۔ | .40 |
پورے بیس سال اِسی حالت میں گزر گئے۔ چودہ سال مَیں نے آپ کی بیٹیوں کے عوض کام کیا اور چھ سال آپ کی بھیڑبکریوں کے لئے۔ اُس دوران آپ نے دس بار میری تنخواہ بدل دی۔ | .41 |
اگر میرے باپ اسحاق کا خدا اور میرے دادا ابراہیم کا معبود میرے ساتھ نہ ہوتا تو آپ مجھے ضرور خالی ہاتھ رُخصت کرتے۔ لیکن اللہ نے میری مصیبت اور میری سخت محنت مشقت دیکھی ہے، اِس لئے اُس نے کل رات کو میرے حق میں فیصلہ دیا۔“ | .42 |
تب لابن نے یعقوب سے کہا، ”یہ بیٹیاں تو میری بیٹیاں ہیں، اور اِن کے بچے میرے بچے ہیں۔ یہ بھیڑبکریاں بھی میری ہی ہیں۔ لیکن اب مَیں اپنی بیٹیوں اور اُن کے بچوں کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔ | .43 |
اِس لئے آؤ، ہم ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھیں۔ اِس کے لئے ہم یہاں پتھروں کا ڈھیر لگائیں جو عہد کی گواہی دیتا رہے۔“ | .44 |
چنانچہ یعقوب نے ایک پتھر لے کر اُسے ستون کے طور پر کھڑا کیا۔ | .45 |
اُس نے اپنے رشتے داروں سے کہا، ”کچھ پتھر جمع کریں۔“ اُنہوں نے پتھر جمع کر کے ڈھیر لگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُس ڈھیر کے پاس بیٹھ کر کھانا کھایا۔ | .46 |
لابن نے اُس کا نام ’یجرشاہدوتھا‘ رکھا جبکہ یعقوب نے ’جلعید‘ رکھا۔ دونوں ناموں کا مطلب ’گواہی کا ڈھیر‘ ہے یعنی وہ ڈھیر جو گواہی دیتا ہے۔ | .47 |
لابن نے کہا، ”آج ہم دونوں کے درمیان یہ ڈھیر عہد کی گواہی دیتا ہے۔“ اِس لئے اُس کا نام جلعید رکھا گیا۔ | .48 |
اُس کا ایک اَور نام مِصفاہ یعنی ’پہرے داروں کا مینار‘ بھی رکھا گیا۔ کیونکہ لابن نے کہا، ”رب ہم پر پہرا دے جب ہم ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔ | .49 |
میری بیٹیوں سے بُرا سلوک نہ کرنا، نہ اُن کے علاوہ کسی اَور سے شادی کرنا۔ اگر مجھے پتا بھی نہ چلے لیکن ضرور یاد رکھیں کہ اللہ میرے اور آپ کے سامنے گواہ ہے۔ | .50 |
یہاں یہ ڈھیر ہے جو مَیں نے لگا دیا ہے اور یہاں یہ ستون بھی ہے۔ | .51 |
یہ ڈھیر اور ستون دونوں اِس کے گواہ ہیں کہ نہ مَیں یہاں سے گزر کر آپ کو نقصان پہنچاؤں گا اور نہ آپ یہاں سے گزر کر مجھے نقصان پہنچائیں گے۔ | .52 |
ابراہیم، نحور اور اُن کے باپ کا خدا ہم دونوں کے درمیان فیصلہ کرے اگر ایسا کوئی معاملہ ہو۔“ جواب میں یعقوب نے اسحاق کے معبود کی قَسم کھائی کہ مَیں یہ عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔ | .53 |
اُس نے پہاڑ پر ایک جانور قربانی کے طور پر چڑھایا اور اپنے رشتے داروں کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ اُنہوں نے کھانا کھا کر وہیں پہاڑ پر رات گزاری۔ | .54 |
اگلے دن صبح سویرے لابن نے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دے کر اُنہیں برکت دی۔ پھر وہ اپنے گھر واپس چلا گیا۔ | .55 |
← Genesis 31/50 → |