← Exodus 3/40 → |
موسیٰ اپنے سُسر یترو کی بھیڑبکریوں کی نگہبانی کرتا تھا (مِدیان کا امام رعوایل یترو بھی کہلاتا تھا)۔ ایک دن موسیٰ ریوڑ کو ریگستان کی پرلی جانب لے گیا اور چلتے چلتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔ | .1 |
وہاں رب کا فرشتہ آگ کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ یہ شعلہ ایک جھاڑی میں بھڑک رہا تھا۔ موسیٰ نے دیکھا کہ جھاڑی جل رہی ہے لیکن بھسم نہیں ہو رہی۔ | .2 |
موسیٰ نے سوچا، ”یہ تو عجیب بات ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جلتی ہوئی جھاڑی بھسم نہیں ہو رہی؟ مَیں ذرا وہاں جا کر یہ حیرت انگیز منظر دیکھوں۔“ | .3 |
جب رب نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے آ رہا ہے تو اُس نے اُسے جھاڑی میں سے پکارا، ”موسیٰ، موسیٰ!“ موسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ | .4 |
رب نے کہا، ”اِس سے زیادہ قریب نہ آنا۔ اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔ | .5 |
مَیں تیرے باپ کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ یہ سن کر موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا، کیونکہ وہ اللہ کو دیکھنے سے ڈرا۔ | .6 |
رب نے کہا، ”مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور غلامی میں اُن کی چیخیں سنی ہیں، اور مَیں اُن کے دُکھوں کو خوب جانتا ہوں۔ | .7 |
اب مَیں اُنہیں مصریوں کے قابو سے بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا، ایک ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، گو اِس وقت کنعانی، حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اُس میں رہتے ہیں۔ | .8 |
اسرائیلیوں کی چیخیں مجھ تک پہنچی ہیں۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ مصری اُن پر کس طرح کا ظلم ڈھا رہے ہیں۔ | .9 |
چنانچہ اب جا۔ مَیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں، کیونکہ تجھے میری قوم اسرائیل کو مصر سے نکال کر لانا ہے۔“ | .10 |
لیکن موسیٰ نے اللہ سے کہا، ”مَیں کون ہوں کہ فرعون کے پاس جا کر اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لاؤں؟“ | .11 |
اللہ نے کہا، ”مَیں تو تیرے ساتھ ہوں گا۔ اور اِس کا ثبوت کہ مَیں تجھے بھیج رہا ہوں یہ ہو گا کہ لوگوں کے مصر سے نکلنے کے بعد تم یہاں آ کر اِس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔“ | .12 |
لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں اسرائیلیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتاؤں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تو وہ پوچھیں گے، ’اُس کا نام کیا ہے؟‘ پھر مَیں اُن کو کیا جواب دوں؟“ | .13 |
اللہ نے کہا، ”مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔ اُن سے کہنا، ’مَیں ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ | .14 |
رب جو تمہارے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے اُسی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔‘ یہ ابد تک میرا نام رہے گا۔ لوگ یہی نام لے کر مجھے نسل در نسل یاد کریں گے۔ | .15 |
اب جا اور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کر کے اُن کو بتا دے کہ رب تمہارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا مجھ پر ظاہر ہوا ہے۔ وہ فرماتا ہے، ’مَیں نے خوب دیکھ لیا ہے کہ مصر میں تمہارے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔ | .16 |
اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمہیں مصر کی مصیبت سے نکال کر کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں، ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔‘ | .17 |
بزرگ تیری سنیں گے۔ پھر اُن کے ساتھ مصر کے بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے ہمیں اجازت دیں کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں رب اپنے خدا کے لئے قربانیاں چڑھائیں۔‘ | .18 |
لیکن مجھے معلوم ہے کہ مصر کا بادشاہ صرف اِس صورت میں تمہیں جانے دے گا کہ کوئی زبردستی تمہیں لے جائے۔ | .19 |
اِس لئے مَیں اپنی قدرت ظاہر کر کے اپنے معجزوں کی معرفت مصریوں کو ماروں گا۔ پھر وہ تمہیں جانے دے گا۔ | .20 |
اُس وقت مَیں مصریوں کے دلوں کو تمہارے لئے نرم کر دوں گا۔ تمہیں خالی ہاتھ نہیں جانا پڑے گا۔ | .21 |
تمام عبرانی عورتیں اپنی مصری پڑوسنوں اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے چاندی اور سونے کے زیورات اور نفیس کپڑے مانگ کر اپنے بچوں کو پہنائیں گی۔ یوں مصریوں کو لُوٹ لیا جائے گا۔“ | .22 |
← Exodus 3/40 → |