← Ephesians 4/6 → |
چنانچہ مَیں جو خداوند میں قیدی ہوں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ اُس زندگی کے مطابق چلیں جس کے لئے خدا نے آپ کو بُلایا ہے۔ | .1 |
ہر وقت حلیم اور نرم دل رہیں، صبر سے کام لیں اور ایک دوسرے سے محبت رکھ کر اُسے برداشت کریں۔ | .2 |
صلح سلامتی کے بندھن میں رہ کر روح کی یگانگت قائم رکھنے کی پوری کوشش کریں۔ | .3 |
ایک ہی بدن اور ایک ہی روح ہے۔ یوں آپ کو بھی ایک ہی اُمید کے لئے بُلایا گیا۔ | .4 |
ایک خداوند، ایک ایمان، ایک بپتسمہ ہے۔ | .5 |
ایک خدا ہے، جو سب کا واحد باپ ہے۔ وہ سب کا مالک ہے، سب کے ذریعے کام کرتا ہے اور سب میں موجود ہے۔ | .6 |
اب ہم سب کو اللہ کا فضل بخشا گیا۔ لیکن مسیح ہر ایک کو مختلف پیمانے سے یہ فضل عطا کرتا ہے۔ | .7 |
اِس لئے کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”اُس نے بلندی پر چڑھ کر قیدیوں کا ہجوم گرفتار کر لیا اور آدمیوں کو تحفے دیئے۔“ | .8 |
اب غور کریں کہ چڑھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ پہلے وہ زمین کی گہرائیوں میں اُترا۔ | .9 |
جو اُترا وہ وہی ہے جو تمام آسمانوں سے اونچا چڑھ گیا تاکہ تمام کائنات کو اپنے آپ سے معمور کرے۔ | .10 |
اُسی نے اپنی جماعت کو طرح طرح کے خادموں سے نوازا۔ بعض رسول، بعض نبی، بعض مبشر، بعض چرواہے اور بعض اُستاد ہیں۔ | .11 |
اِن کا مقصد یہ ہے کہ مُقدّسین کو خدمت کرنے کے لئے تیار کیا جائے اور یوں مسیح کے بدن کی تعمیر و ترقی ہو جائے۔ | .12 |
اِس طریقے سے ہم سب ایمان اور اللہ کے فرزند کی پہچان میں ایک ہو کر بالغ ہو جائیں گے، اور ہم مل کر مسیح کی معموری اور بلوغت کو منعکس کریں گے۔ | .13 |
پھر ہم بچے نہیں رہیں گے، اور تعلیم کے ہر ایک جھونکے سے اُچھلتے پھرتے نہیں رہیں گے جب لوگ اپنی چالاکی اور دھوکے بازی سے ہمیں اپنے جالوں میں پھنسانے کی کوشش کریں گے۔ | .14 |
اِس کے بجائے ہم محبت کی روح میں سچی بات کر کے ہر لحاظ سے مسیح کی طرف بڑھتے جائیں گے جو ہمارا سر ہے۔ | .15 |
وہی نسوں کے ذریعے پورے بدن کے مختلف حصوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر متحد کر دیتا ہے۔ ہر حصہ اپنی طاقت کے موافق کام کرتا ہے، اور یوں پورا بدن محبت کی روح میں بڑھتا اور اپنی تعمیر کرتا رہتا ہے۔ | .16 |
پس مَیں خداوند کے نام میں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کہ اب سے غیرایمان داروں کی طرح زندگی نہ گزاریں جن کی سوچ بےکار ہے | .17 |
اور جن کی سمجھ اندھیرے کی گرفت میں ہے۔ اُن کا اُس زندگی میں کوئی حصہ نہیں جو اللہ دیتا ہے، کیونکہ وہ جاہل ہیں اور اُن کے دل سخت ہو گئے ہیں۔ | .18 |
بےحس ہو کر اُنہوں نے اپنے آپ کو عیاشی کے حوالے کر دیا۔ یوں وہ نہ بجھنے والی پیاس کے ساتھ ہر قسم کی ناپاک حرکتیں کرتے ہیں۔ | .19 |
لیکن آپ نے مسیح کو یوں نہیں جانا۔ | .20 |
آپ نے تو اُس کے بارے میں سن لیا ہے، اور اُس میں ہو کر آپ کو وہ سچائی سکھائی گئی جو عیسیٰ میں ہے۔ | .21 |
چنانچہ اپنے پرانے انسان کو اُس کے پرانے چال چلن سمیت اُتار دینا، کیونکہ وہ اپنی دھوکے باز شہوتوں سے بگڑتا جا رہا ہے۔ | .22 |
اللہ کو آپ کی سوچ کی تجدید کرنے دیں | .23 |
اور نئے انسان کو پہن لیں جو یوں بنایا گیا ہے کہ وہ حقیقی راست بازی اور قدوسیت میں اللہ کے مشابہ ہے۔ | .24 |
اِس لئے ہر شخص جھوٹ سے باز رہ کر دوسروں سے سچ بات کرے، کیونکہ ہم سب ایک ہی بدن کے اعضا ہیں۔ | .25 |
غصے میں آتے وقت گناہ مت کرنا۔ آپ کا غصہ سورج کے غروب ہونے تک ٹھنڈا ہو جائے، | .26 |
ورنہ آپ ابلیس کو اپنی زندگی میں کام کرنے کا موقع دیں گے۔ | .27 |
چور اب سے چوری نہ کرے بلکہ خوب محنت مشقت کر کے اپنے ہاتھوں سے اچھا کام کرے۔ ہاں، وہ اِتنا کمائے کہ ضرورت مندوں کو بھی کچھ دے سکے۔ | .28 |
کوئی بھی بُری بات آپ کے منہ سے نہ نکلے بلکہ صرف ایسی باتیں جو دوسروں کی ضروریات کے مطابق اُن کی تعمیر کریں۔ یوں سننے والوں کو برکت ملے گی۔ | .29 |
اللہ کے مُقدّس روح کو دُکھ نہ پہنچانا، کیونکہ اُسی سے اللہ نے آپ پر مُہر لگا کر یہ ضمانت دے دی ہے کہ آپ اُسی کے ہیں اور نجات کے دن بچ جائیں گے۔ | .30 |
تمام طرح کی تلخی، طیش، غصے، شور شرابہ، گالی گلوچ بلکہ ہر قسم کے بُرے رویے سے باز آئیں۔ | .31 |
ایک دوسرے پر مہربان اور رحم دل ہوں اور ایک دوسرے کو یوں معاف کریں جس طرح اللہ نے آپ کو بھی مسیح میں معاف کر دیا ہے۔ | .32 |
← Ephesians 4/6 → |