Deuteronomy 4/34   

اے اسرائیل، اب وہ تمام احکام دھیان سے سن لے جو مَیں تمہیں سکھاتا ہوں۔ اُن پر عمل کرو تاکہ تم زندہ رہو اور جا کر اُس ملک پر قبضہ کرو جو رب تمہارے باپ دادا کا خدا تمہیں دینے والا ہے۔ .1
جو احکام مَیں تمہیں سکھاتا ہوں اُن میں نہ کسی بات کا اضافہ کرو اور نہ اُن سے کوئی بات نکالو۔ رب اپنے خدا کے تمام احکام پر عمل کرو جو مَیں نے تمہیں دیئے ہیں۔ .2
تم نے خود دیکھا ہے کہ رب نے بعل فغور سے کیا کچھ کیا۔ وہاں رب تیرے خدا نے ہر ایک کو ہلاک کر ڈالا جس نے فغور کے بعل دیوتا کی پوجا کی۔ .3
لیکن تم میں سے جتنے رب اپنے خدا کے ساتھ لپٹے رہے وہ سب آج تک زندہ ہیں۔ .4
مَیں نے تمہیں تمام احکام یوں سکھا دیئے ہیں جس طرح رب میرے خدا نے مجھے بتایا۔ کیونکہ لازم ہے کہ تم اُس ملک میں اِن کے تابع رہو جس پر تم قبضہ کرنے والے ہو۔ .5
اِنہیں مانو اور اِن پر عمل کرو تو دوسری قوموں کو تمہاری دانش مندی اور سمجھ نظر آئے گی۔ پھر وہ اِن تمام احکام کے بارے میں سن کر کہیں گی، ”واہ، یہ عظیم قوم کیسی دانش مند اور سمجھ دار ہے!“ .6
کون سی عظیم قوم کے معبود اِتنے قریب ہیں جتنا ہمارا خدا ہمارے قریب ہے؟ جب بھی ہم مدد کے لئے پکارتے ہیں تو رب ہمارا خدا موجود ہوتا ہے۔ .7
کون سی عظیم قوم کے پاس ایسے منصفانہ احکام اور ہدایات ہیں جیسے مَیں آج تمہیں پوری شریعت سنا کر پیش کر رہا ہوں؟ .8
لیکن خبردار، احتیاط کرنا اور وہ تمام باتیں نہ بھولنا جو تیری آنکھوں نے دیکھی ہیں۔ وہ عمر بھر تیرے دل میں سے مٹ نہ جائیں بلکہ اُنہیں اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کو بھی بتاتے رہنا۔ .9
وہ دن یاد کر جب تُو حورب یعنی سینا پہاڑ پر رب اپنے خدا کے سامنے حاضر تھا اور اُس نے مجھے بتایا، ”قوم کو یہاں میرے پاس جمع کر تاکہ مَیں اُن سے بات کروں اور وہ عمر بھر میرا خوف مانیں اور اپنے بچوں کو میری باتیں سکھاتے رہیں۔“ .10
اُس وقت تم قریب آ کر پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔ وہ جل رہا تھا، اور اُس کی آگ آسمان تک بھڑک رہی تھی جبکہ کالے بادلوں اور گہرے اندھیرے نے اُسے نظروں سے چھپا دیا۔ .11
پھر رب آگ میں سے تم سے ہم کلام ہوا۔ تم نے اُس کی باتیں سنیں لیکن اُس کی کوئی شکل نہ دیکھی۔ صرف اُس کی آواز سنائی دی۔ .12
اُس نے تمہارے لئے اپنے عہد یعنی اُن 10 احکام کا اعلان کیا اور حکم دیا کہ اِن پر عمل کرو۔ پھر اُس نے اُنہیں پتھر کی دو تختیوں پر لکھ دیا۔ .13
رب نے مجھے ہدایت کی، ”اُنہیں وہ تمام احکام سکھا جن کے مطابق اُنہیں چلنا ہو گا جب وہ دریائے یردن کو پار کر کے کنعان پر قبضہ کریں گے۔“ .14
جب رب حورب یعنی سینا پہاڑ پر تم سے ہم کلام ہوا تو تم نے اُس کی کوئی شکل نہ دیکھی۔ چنانچہ خبردار رہو .15
کہ تم غلط کام کر کے اپنے لئے کسی بھی شکل کا بُت نہ بناؤ۔ نہ مرد، عورت، .16
زمین پر چلنے والے جانور، پرندے، .17
رینگنے والے جانور یا مچھلی کا بُت بناؤ۔ .18
جب تُو آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر آسمان کا پورا لشکر دیکھے تو سورج، چاند اور ستاروں کی پرستش اور خدمت کرنے کی آزمائش میں نہ پڑنا۔ رب تیرے خدا نے اِن چیزوں کو باقی تمام قوموں کو عطا کیا ہے، .19
لیکن تمہیں اُس نے مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکالا ہے تاکہ تم اُس کی اپنی قوم اور اُس کی میراث بن جاؤ۔ اور آج ایسا ہی ہوا ہے۔ .20
تمہارے سبب سے رب نے مجھ سے ناراض ہو کر قَسم کھائی کہ تُو دریائے یردن کو پار کر کے اُس اچھے ملک میں داخل نہیں ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دینے والا ہے۔ .21
مَیں یہیں اِسی ملک میں مر جاؤں گا اور دریائے یردن کو پار نہیں کروں گا۔ لیکن تم دریا کو پار کر کے اُس بہترین ملک پر قبضہ کرو گے۔ .22
ہر صورت میں وہ عہد یاد رکھنا جو رب تمہارے خدا نے تمہارے ساتھ باندھا ہے۔ اپنے لئے کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا۔ یہ رب کا حکم ہے، .23
کیونکہ رب تیرا خدا بھسم کر دینے والی آگ ہے، وہ غیور خدا ہے۔ .24
تم ملک میں جا کر وہاں رہو گے۔ تمہارے بچے اور پوتے نواسے اُس میں پیدا ہو جائیں گے۔ جب اِس طرح بہت وقت گزر جائے گا تو خطرہ ہے کہ تم غلط کام کر کے کسی چیز کی مورت بناؤ۔ ایسا کبھی نہ کرنا۔ یہ رب تمہارے خدا کی نظر میں بُرا ہے اور اُسے غصہ دلائے گا۔ .25
آج آسمان اور زمین میرے گواہ ہیں کہ اگر تم ایسا کرو تو جلدی سے اُس ملک میں سے مٹ جاؤ گے جس پر تم دریائے یردن کو پار کر کے قبضہ کرو گے۔ تم دیر تک وہاں جیتے نہیں رہو گے بلکہ پورے طور پر ہلاک ہو جاؤ گے۔ .26
رب تمہیں ملک سے نکال کر مختلف قوموں میں منتشر کر دے گا، اور وہاں صرف تھوڑے ہی افراد بچے رہیں گے۔ .27
وہاں تم انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی خدمت کرو گے، جو نہ دیکھ سکتے، نہ سن سکتے، نہ کھا سکتے اور نہ سونگھ سکتے ہیں۔ .28
وہیں تُو رب اپنے خدا کو تلاش کرے گا، اور اگر اُسے پورے دل و جان سے ڈھونڈے تو وہ تجھے مل بھی جائے گا۔ .29
جب تُو اِس تکلیف میں مبتلا ہو گا اور یہ سارا کچھ تجھ پر سے گزرے گا پھر آخرکار رب اپنے خدا کی طرف رجوع کر کے اُس کی سنے گا۔ .30
کیونکہ رب تیرا خدا رحیم خدا ہے۔ وہ تجھے نہ ترک کرے گا اور نہ برباد کرے گا۔ وہ اُس عہد کو نہیں بھولے گا جو اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے باندھا تھا۔ .31
دنیا میں انسان کی تخلیق سے لے کر آج تک ماضی کی تفتیش کر۔ آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کھوج لگا۔ کیا اِس سے پہلے کبھی اِس طرح کا معجزانہ کام ہوا ہے؟ کیا کسی نے اِس سے پہلے اِس قسم کے عظیم کام کی خبر سنی ہے؟ .32
تُو نے آگ میں سے بولتی ہوئی اللہ کی آواز سنی توبھی جیتا بچا! کیا کسی اَور قوم کے ساتھ ایسا ہوا ہے؟ .33
کیا کسی اَور معبود نے کبھی جرٲت کی ہے کہ رب کی طرح پوری قوم کو ایک ملک سے نکال کر اپنی ملکیت بنایا ہو؟ اُس نے ایسا ہی تمہارے ساتھ کیا۔ اُس نے تمہارے دیکھتے دیکھتے مصریوں کو آزمایا، اُنہیں بڑے معجزے دکھائے، اُن کے ساتھ جنگ کی، اپنی بڑی قدرت اور اختیار کا اظہار کیا اور ہول ناک کاموں سے اُن پر غالب آ گیا۔ .34
تجھے یہ سب کچھ دکھایا گیا تاکہ تُو جان لے کہ رب خدا ہے۔ اُس کے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ .35
اُس نے تجھے نصیحت دینے کے لئے آسمان سے اپنی آواز سنائی۔ زمین پر اُس نے تجھے اپنی عظیم آگ دکھائی جس میں سے تُو نے اُس کی باتیں سنیں۔ .36
اُسے تیرے باپ دادا سے پیار تھا، اور اُس نے تجھے جو اُن کی اولاد ہیں چن لیا۔ اِس لئے وہ خود حاضر ہو کر اپنی عظیم قدرت سے تجھے مصر سے نکال لایا۔ .37
اُس نے تیرے آگے سے تجھ سے زیادہ بڑی اور طاقت ور قومیں نکال دیں تاکہ تجھے اُن کا ملک میراث میں مل جائے۔ آج ایسا ہی ہو رہا ہے۔ .38
چنانچہ آج جان لے اور ذہن میں رکھ کہ رب آسمان اور زمین کا خدا ہے۔ کوئی اَور معبود نہیں ہے۔ .39
اُس کے احکام پر عمل کر جو مَیں تجھے آج سنا رہا ہوں۔ پھر تُو اور تیری اولاد کامیاب ہوں گے، اور تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے گا جو رب تجھے ہمیشہ کے لئے دے رہا ہے۔ .40
یہ کہہ کر موسیٰ نے دریائے یردن کے مشرق میں پناہ کے تین شہر چن لئے۔ .41
اُن میں وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس نے دشمنی کی بنا پر نہیں بلکہ غیرارادی طور پر کسی کو جان سے مار دیا تھا۔ ایسے شہر میں پناہ لینے کے سبب سے اُسے بدلے میں قتل نہیں کیا جا سکتا تھا۔ .42
اِس کے لئے روبن کے قبیلے کے لئے میدانِ مرتفع کا شہر بصر، جد کے قبیلے کے لئے جِلعاد کا شہر رامات اور منسّی کے قبیلے کے لئے بسن کا شہر جولان چنا گیا۔ .43
درجِ ذیل وہ شریعت ہے جو موسیٰ نے اسرائیلیوں کو پیش کی۔ .44
موسیٰ نے یہ احکام اور ہدایات اُس وقت پیش کیں جب وہ مصر سے نکل کر .45
دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر تھے۔ بیت فغور اُن کے مقابل تھا، اور وہ اموری بادشاہ سیحون کے ملک میں خیمہ زن تھے۔ سیحون کی رہائش حسبون میں تھی اور اُسے اسرائیلیوں سے شکست ہوئی تھی جب وہ موسیٰ کی راہنمائی میں مصر سے نکل آئے تھے۔ .46
اُس کے ملک پر قبضہ کر کے اُنہوں نے بسن کے ملک پر بھی فتح پائی تھی جس کا بادشاہ عوج تھا۔ اِن دونوں اموری بادشاہوں کا یہ پورا علاقہ اُن کے ہاتھ میں آ گیا تھا۔ یہ علاقہ دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ .47
اُس کی جنوبی سرحد دریائے ارنون کے کنارے پر واقع شہر عروعیر تھی جبکہ اُس کی شمالی سرحد سِیُون یعنی حرمون پہاڑ تھی۔ .48
دریائے یردن کا پورا مشرقی کنارہ پِسگہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع بحیرۂ مُردار تک اُس میں شامل تھا۔ .49

  Deuteronomy 4/34