← Deuteronomy 31/34 → |
موسیٰ نے جا کر تمام اسرائیلیوں سے مزید کہا، | .1 |
”اب مَیں 120 سال کا ہو چکا ہوں۔ میرا چلنا پھرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اور ویسے بھی رب نے مجھے بتایا ہے، ’تُو دریائے یردن کو پار نہیں کرے گا۔‘ | .2 |
رب تیرا خدا خود تیرے آگے آگے جا کر یردن کو پار کرے گا۔ وہی تیرے آگے آگے اِن قوموں کو تباہ کرے گا تاکہ تُو اُن کے ملک پر قبضہ کر سکے۔ دریا کو پار کرتے وقت یشوع تیرے آگے چلے گا جس طرح رب نے فرمایا ہے۔ | .3 |
رب وہاں کے لوگوں کو بالکل اُسی طرح تباہ کرے گا جس طرح وہ اموریوں کو اُن کے بادشاہوں سیحون اور عوج سمیت تباہ کر چکا ہے۔ | .4 |
رب تمہیں اُن پر غالب آنے دے گا۔ اُس وقت تمہیں اُن کے ساتھ ویسا سلوک کرنا ہے جیسا مَیں نے تمہیں بتایا ہے۔ | .5 |
مضبوط اور دلیر ہو۔ اُن سے خوف نہ کھاؤ، کیونکہ رب تیرا خدا تیرے ساتھ چلتا ہے۔ وہ تجھے کبھی نہیں چھوڑے گا، تجھے کبھی ترک نہیں کرے گا۔“ | .6 |
اِس کے بعد موسیٰ نے تمام اسرائیلیوں کے سامنے یشوع کو بُلایا اور اُس سے کہا، ”مضبوط اور دلیر ہو، کیونکہ تُو اِس قوم کو اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ رب نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ لازم ہے کہ تُو ہی اُسے تقسیم کر کے ہر قبیلے کو اُس کا موروثی علاقہ دے۔ | .7 |
رب خود تیرے آگے آگے چلتے ہوئے تیرے ساتھ ہو گا۔ وہ تجھے کبھی نہیں چھوڑے گا، تجھے کبھی نہیں ترک کرے گا۔ خوف نہ کھانا، نہ گھبرانا۔“ | .8 |
موسیٰ نے یہ پوری شریعت لکھ کر اسرائیل کے تمام بزرگوں اور لاوی کے قبیلے کے اُن اماموں کے سپرد کی جو سفر کرتے وقت عہد کا صندوق اُٹھا کر لے چلتے تھے۔ اُس نے اُن سے کہا، | .9 |
”ہر سات سال کے بعد اِس شریعت کی تلاوت کرنا، یعنی بحالی کے سال میں جب تمام قرض منسوخ کئے جاتے ہیں۔ تلاوت اُس وقت کرنا ہے جب اسرائیلی جھونپڑیوں کی عید کے لئے رب اپنے خدا کے سامنے اُس جگہ حاضر ہوں گے جو وہ مقدِس کے لئے چنے گا۔ | .10 |
”ہر سات سال کے بعد اِس شریعت کی تلاوت کرنا، یعنی بحالی کے سال میں جب تمام قرض منسوخ کئے جاتے ہیں۔ تلاوت اُس وقت کرنا ہے جب اسرائیلی جھونپڑیوں کی عید کے لئے رب اپنے خدا کے سامنے اُس جگہ حاضر ہوں گے جو وہ مقدِس کے لئے چنے گا۔ | .11 |
تمام لوگوں کو مردوں، عورتوں، بچوں اور پردیسیوں سمیت وہاں جمع کرنا تاکہ وہ سن کر سیکھیں، رب تمہارے خدا کا خوف مانیں اور احتیاط سے اِس شریعت کی باتوں پر عمل کریں۔ | .12 |
لازم ہے کہ اُن کی اولاد جو اِس شریعت سے ناواقف ہے اِسے سنے اور سیکھے تاکہ عمر بھر اُس ملک میں رب تمہارے خدا کا خوف مانے جس پر تم دریائے یردن کو پار کر کے قبضہ کرو گے۔“ | .13 |
رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب تیری موت قریب ہے۔ یشوع کو بُلا کر اُس کے ساتھ ملاقات کے خیمے میں حاضر ہو جا۔ وہاں مَیں اُسے اُس کی ذمہ داریاں سونپوں گا۔“ موسیٰ اور یشوع آ کر خیمے میں حاضر ہوئے | .14 |
تو رب خیمے کے دروازے پر بادل کے ستون میں ظاہر ہوا۔ | .15 |
اُس نے موسیٰ سے کہا، ”تُو جلد ہی مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا۔ لیکن یہ قوم ملک میں داخل ہونے پر زنا کر کے اُس کے اجنبی دیوتاؤں کی پیروی کرنے لگ جائے گی۔ وہ مجھے ترک کر کے وہ عہد توڑ دے گی جو مَیں نے اُن کے ساتھ باندھا ہے۔ | .16 |
پھر میرا غضب اُن پر بھڑکے گا۔ مَیں اُنہیں چھوڑ کر اپنا چہرہ اُن سے چھپا لوں گا۔ تب اُنہیں کچا چبا لیا جائے گا اور بہت ساری ہیبت ناک مصیبتیں اُن پر آئیں گی۔ اُس وقت وہ کہیں گے، ’کیا یہ مصیبتیں اِس وجہ سے ہم پر نہیں آئیں کہ رب ہمارے ساتھ نہیں ہے؟‘ | .17 |
اور ایسا ہی ہو گا۔ مَیں ضرور اپنا چہرہ اُن سے چھپائے رکھوں گا، کیونکہ دیگر معبودوں کے پیچھے چلنے سے اُنہوں نے ایک نہایت شریر قدم اُٹھایا ہو گا۔ | .18 |
اب ذیل کا گیت لکھ کر اسرائیلیوں کو یوں سکھاؤ کہ وہ زبانی یاد رہے اور میرے لئے اُن کے خلاف گواہی دیا کرے۔ | .19 |
کیونکہ مَیں اُنہیں اُس ملک میں لے جا رہا ہوں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا، اُس ملک میں جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ وہاں اِتنی خوراک ہو گی کہ اُن کی بھوک جاتی رہے گی اور وہ موٹے ہو جائیں گے۔ لیکن پھر وہ دیگر معبودوں کے پیچھے لگ جائیں گے اور اُن کی خدمت کریں گے۔ وہ مجھے رد کریں گے اور میرا عہد توڑیں گے۔ | .20 |
نتیجے میں اُن پر بہت ساری ہیبت ناک مصیبتیں آئیں گی۔ پھر یہ گیت جو اُن کی اولاد کو یاد رہے گا اُن کے خلاف گواہی دے گا۔ کیونکہ گو مَیں اُنہیں اُس ملک میں لے جا رہا ہوں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن سے کیا تھا توبھی مَیں جانتا ہوں کہ وہ اب تک کس طرح کی سوچ رکھتے ہیں۔“ | .21 |
موسیٰ نے اُسی دن یہ گیت لکھ کر اسرائیلیوں کو سکھایا۔ | .22 |
پھر رب نے یشوع بن نون سے کہا، ”مضبوط اور دلیر ہو، کیونکہ تُو اسرائیلیوں کو اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن سے کیا تھا۔ مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا۔“ | .23 |
جب موسیٰ نے پوری شریعت کو کتاب میں لکھ لیا | .24 |
تو وہ اُن لاویوں سے مخاطب ہوا جو سفر کرتے وقت عہد کا صندوق اُٹھا کر لے جاتے تھے۔ | .25 |
”شریعت کی یہ کتاب لے کر رب اپنے خدا کے عہد کے صندوق کے پاس رکھنا۔ وہاں وہ پڑی رہے اور تیرے خلاف گواہی دیتی رہے۔ | .26 |
کیونکہ مَیں خوب جانتا ہوں کہ تُو کتنا سرکش اور ہٹ دھرم ہے۔ میری موجودگی میں بھی تم نے کتنی دفعہ رب سے سرکشی کی۔ تو پھر میرے مرنے کے بعد تم کیا کچھ نہیں کرو گے! | .27 |
اب میرے سامنے اپنے قبیلوں کے تمام بزرگوں اور نگہبانوں کو جمع کرو تاکہ وہ خود میری یہ باتیں سنیں اور آسمان اور زمین اُن کے خلاف گواہ ہوں۔ | .28 |
کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میری موت کے بعد تم ضرور بگڑ جاؤ گے اور اُس راستے سے ہٹ جاؤ گے جس پر چلنے کی مَیں نے تمہیں تاکید کی ہے۔ آخرکار تم پر مصیبت آئے گی، کیونکہ تم وہ کچھ کرو گے جو رب کو بُرا لگتا ہے، تم اپنے ہاتھوں کے کام سے اُسے غصہ دلاؤ گے۔“ | .29 |
پھر موسیٰ نے اسرائیل کی تمام جماعت کے سامنے یہ گیت شروع سے لے کر آخر تک پیش کیا، | .30 |
← Deuteronomy 31/34 → |