Deuteronomy 30/34   

مَیں نے تجھے بتایا ہے کہ تیرے لئے کیا کچھ برکت کا اور کیا کچھ لعنت کا باعث ہے۔ جب رب تیرا خدا تجھے تیری غلط حرکتوں کے سبب سے مختلف قوموں میں منتشر کر دے گا تو تُو میری باتیں مان جائے گا۔ .1
تب تُو اور تیری اولاد رب اپنے خدا کے پاس واپس آئیں گے اور پورے دل و جان سے اُس کی سن کر اُن تمام احکام پر عمل کریں گے جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں۔ .2
پھر رب تیرا خدا تجھے بحال کرے گا اور تجھ پر رحم کر کے تجھے اُن تمام قوموں سے نکال کر جمع کرے گا جن میں اُس نے تجھے منتشر کر دیا تھا۔ .3
ہاں، رب تیرا خدا تجھے ہر جگہ سے جمع کر کے واپس لائے گا، چاہے تُو سب سے دُور ملک میں کیوں نہ پڑا ہو۔ .4
وہ تجھے تیرے باپ دادا کے ملک میں لائے گا، اور تُو اُس پر قبضہ کرے گا۔ پھر وہ تجھے تیرے باپ دادا سے زیادہ کامیابی بخشے گا، اور تیری تعداد زیادہ بڑھائے گا۔ .5
ختنہ رب کی قوم کا ظاہری نشان ہے۔ لیکن اُس وقت رب تیرا خدا تیرے اور تیری اولاد کا باطنی ختنہ کرے گا تاکہ تُو اُسے پورے دل و جان سے پیار کرے اور جیتا رہے۔ .6
جو لعنتیں رب تیرا خدا تجھ پر لایا تھا اُنہیں وہ اب تیرے دشمنوں پر آنے دے گا، اُن پر جو تجھ سے نفرت رکھتے اور تجھے ایذا پہنچاتے ہیں۔ .7
کیونکہ تُو دوبارہ رب کی سنے گا اور اُس کے تمام احکام کی پیروی کرے گا جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ .8
جو کچھ بھی تُو کرے گا اُس میں رب تجھے بڑی کامیابی بخشے گا، اور تجھے کثرت کی اولاد، مویشی اور فصلیں حاصل ہوں گی۔ کیونکہ جس طرح وہ تیرے باپ دادا کو کامیابی دینے میں خوشی محسوس کرتا تھا اُسی طرح وہ تجھے بھی کامیابی دینے میں خوشی محسوس کرے گا۔ .9
شرط صرف یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کی سنے، شریعت میں درج اُس کے احکام پر عمل کرے اور پورے دل و جان سے اُس کی طرف رجوع لائے۔ .10
جو احکام مَیں آج تجھے دے رہا ہوں نہ وہ حد سے زیادہ مشکل ہیں، نہ تیری پہنچ سے باہر۔ .11
وہ آسمان پر نہیں ہیں کہ تُو کہے، ’کون آسمان پر چڑھ کر ہمارے لئے یہ احکام نیچے لے آئے تاکہ ہم اُنہیں سن سکیں اور اُن پر عمل کر سکیں؟‘ .12
وہ سمندر کے پار بھی نہیں ہیں کہ تُو کہے، ’کون سمندر کو پار کر کے ہمارے لئے یہ احکام لائے گا تاکہ ہم اُنہیں سن سکیں اور اُن پر عمل کر سکیں؟‘ .13
کیونکہ یہ کلام تیرے نہایت قریب بلکہ تیرے منہ اور دل میں موجود ہے۔ چنانچہ اُس پر عمل کرنے میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ہے۔ .14
دیکھ، آج مَیں تجھے دو راستے پیش کرتا ہوں۔ ایک زندگی اور خوش حالی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ دوسرا موت اور ہلاکت کی طرف۔ .15
آج مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ رب اپنے خدا کو پیار کر، اُس کی راہوں پر چل اور اُس کے احکام کے تابع رہ۔ پھر تُو زندہ رہ کر ترقی کرے گا، اور رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جس میں تُو داخل ہونے والا ہے۔ .16
لیکن اگر تیرا دل اِس راستے سے ہٹ کر نافرمانی کرے تو برکت کی توقع نہ کر۔ اگر تُو آزمائش میں پڑ کر دیگر معبودوں کو سجدہ اور اُن کی خدمت کرے .17
تو تم ضرور تباہ ہو جاؤ گے۔ آج مَیں اعلان کرتا ہوں کہ اِس صورت میں تم زیادہ دیر اُس ملک میں آباد نہیں رہو گے جس میں تُو دریائے یردن کو پار کر کے داخل ہو گا تاکہ اُس پر قبضہ کرے۔ .18
آج آسمان اور زمین تمہارے خلاف میرے گواہ ہیں کہ مَیں نے تمہیں زندگی اور برکتوں کا راستہ اور موت اور لعنتوں کا راستہ پیش کیا ہے۔ اب زندگی کا راستہ اختیار کر تاکہ تُو اور تیری اولاد زندہ رہے۔ .19
رب اپنے خدا کو پیار کر، اُس کی سن اور اُس سے لپٹا رہ۔ کیونکہ وہی تیری زندگی ہے اور وہی کرے گا کہ تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔“ .20

  Deuteronomy 30/34