← Deuteronomy 29/34 → |
جب اسرائیلی موآب میں تھے تو رب نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اسرائیلیوں کے ساتھ ایک اَور عہد باندھے۔ یہ اُس عہد کے علاوہ تھا جو رب حورب یعنی سینا پر اُن کے ساتھ باندھ چکا تھا۔ | .1 |
اِس سلسلے میں موسیٰ نے تمام اسرائیلیوں کو بُلا کر کہا، ”تم نے خود دیکھا کہ رب نے مصر کے بادشاہ فرعون، اُس کے ملازموں اور پورے ملک کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ | .2 |
تم نے اپنی آنکھوں سے وہ بڑی آزمائشیں، الٰہی نشان اور معجزے دیکھے جن کے ذریعے رب نے اپنی قدرت کا اظہار کیا۔ | .3 |
مگر افسوس، آج تک رب نے تمہیں نہ سمجھ دار دل عطا کیا، نہ آنکھیں جو دیکھ سکیں یا کان جو سن سکیں۔ | .4 |
ریگستان میں مَیں نے 40 سال تک تمہاری راہنمائی کی۔ اِس دوران نہ تمہارے کپڑے پھٹے اور نہ تمہارے جوتے گھسے۔ | .5 |
نہ تمہارے پاس روٹی تھی، نہ مَے یا مَے جیسی کوئی اَور چیز۔ توبھی رب نے تمہاری ضروریات پوری کیں تاکہ تم سیکھ لو کہ وہی رب تمہارا خدا ہے۔ | .6 |
پھر ہم یہاں آئے تو حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج نکل کر ہم سے لڑنے آئے۔ لیکن ہم نے اُنہیں شکست دی۔ | .7 |
اُن کے ملک پر قبضہ کر کے ہم نے اُسے روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کو میراث میں دیا۔ | .8 |
اب احتیاط سے اِس عہد کی تمام شرائط پوری کرو تاکہ تم ہر بات میں کامیاب ہو۔ | .9 |
اِس وقت تم سب رب اپنے خدا کے حضور کھڑے ہو، تمہارے قبیلوں کے سردار، تمہارے بزرگ، نگہبان، مرد، | .10 |
عورتیں اور بچے۔ تیرے درمیان رہنے والے پردیسی بھی لکڑہاروں سے لے کر پانی بھرنے والوں تک تیرے ساتھ یہاں حاضر ہیں۔ | .11 |
تُو اِس لئے یہاں جمع ہوا ہے کہ رب اپنے خدا کا وہ عہد تسلیم کرے جو وہ آج قَسم کھا کر تیرے ساتھ باندھ رہا ہے۔ | .12 |
اِس سے وہ آج اِس کی تصدیق کر رہا ہے کہ تُو اُس کی قوم اور وہ تیرا خدا ہے یعنی وہی بات جس کا وعدہ اُس نے تجھ سے اور تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔ | .13 |
لیکن مَیں یہ عہد قَسم کھا کر نہ صرف تمہارے ساتھ جو حاضر ہو باندھ رہا ہوں بلکہ تمہاری آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی۔ | .14 |
لیکن مَیں یہ عہد قَسم کھا کر نہ صرف تمہارے ساتھ جو حاضر ہو باندھ رہا ہوں بلکہ تمہاری آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی۔ | .15 |
تم خود جانتے ہو کہ ہم مصر میں کس طرح زندگی گزارتے تھے۔ یہ بھی تمہیں یاد ہے کہ ہم کس طرح مختلف ممالک میں سے گزرتے ہوئے یہاں تک پہنچے۔ | .16 |
تم نے اُن کے نفرت انگیز بُت دیکھے جو لکڑی، پتھر، چاندی اور سونے کے تھے۔ | .17 |
دھیان دو کہ یہاں موجود کوئی بھی مرد، عورت، کنبہ یا قبیلہ رب اپنے خدا سے ہٹ کر دوسری قوموں کے دیوتاؤں کی پوجا نہ کرے۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے درمیان کوئی جڑ پھوٹ کر زہریلا اور کڑوا پھل لائے۔ | .18 |
تم سب نے وہ لعنتیں سنی ہیں جو رب نافرمانوں پر بھیجے گا۔ توبھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے آپ کو رب کی برکت کا وارث سمجھ کر کہے، ”بےشک مَیں اپنی غلط راہوں سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہوں، لیکن کوئی بات نہیں۔ مَیں محفوظ رہوں گا۔“ خبردار، ایسی حرکت سے وہ نہ صرف اپنے اوپر بلکہ پورے ملک پر تباہی لائے گا۔ | .19 |
رب کبھی بھی اُسے معاف کرنے پر آمادہ نہیں ہو گا بلکہ وہ اُسے اپنے غضب اور غیرت کا نشانہ بنائے گا۔ اِس کتاب میں درج تمام لعنتیں اُس پر آئیں گی، اور رب دنیا سے اُس کا نام و نشان مٹا دے گا۔ | .20 |
وہ اُسے پوری جماعت سے الگ کر کے اُس پر عہد کی وہ تمام لعنتیں لائے گا جو شریعت کی اِس کتاب میں لکھی ہوئی ہیں۔ | .21 |
مستقبل میں تمہاری اولاد اور دُوردراز ممالک سے آنے والے مسافر اُن مصیبتوں اور امراض کا اثر دیکھیں گے جن سے رب نے ملک کو تباہ کیا ہو گا۔ | .22 |
چاروں طرف زمین جُھلسی ہوئی اور گندھک اور نمک سے ڈھکی ہوئی نظر آئے گی۔ بیج اُس میں بویا نہیں جائے گا، کیونکہ خود رَو پودوں تک کچھ نہیں اُگے گا۔ تمہارا ملک سدوم، عمورہ، ادمہ اور ضبوئیم کی مانند ہو گا جن کو رب نے اپنے غضب میں تباہ کیا۔ | .23 |
تمام قومیں پوچھیں گی، ’رب نے اِس ملک کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ اُس کے سخت غضب کی کیا وجہ تھی؟‘ | .24 |
اُنہیں جواب ملے گا، ’وجہ یہ ہے کہ اِس ملک کے باشندوں نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا عہد توڑ دیا جو اُس نے اُنہیں مصر سے نکالتے وقت اُن سے باندھا تھا۔ | .25 |
اُنہوں نے جا کر دیگر معبودوں کی خدمت کی اور اُنہیں سجدہ کیا جن سے وہ پہلے واقف نہیں تھے اور جو رب نے اُنہیں نہیں دیئے تھے۔ | .26 |
اِسی لئے اُس کا غضب اِس ملک پر نازل ہوا اور وہ اُس پر وہ تمام لعنتیں لایا جن کا ذکر اِس کتاب میں ہے۔ | .27 |
وہ اِتنا غصے ہوا کہ اُس نے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ کر ایک اجنبی ملک میں پھینک دیا جہاں وہ آج تک آباد ہیں۔‘ | .28 |
بہت کچھ پوشیدہ ہے، اور صرف رب ہمارا خدا اُس کا علم رکھتا ہے۔ لیکن اُس نے ہم پر اپنی شریعت کا انکشاف کر دیا ہے۔ لازم ہے کہ ہم اور ہماری اولاد اُس کے فرماں بردار رہیں۔ | .29 |
← Deuteronomy 29/34 → |