← Deuteronomy 28/34 → |
رب تیرا خدا تجھے دنیا کی تمام قوموں پر سرفراز کرے گا۔ شرط یہ ہے کہ تُو اُس کی سنے اور احتیاط سے اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ | .1 |
رب اپنے خدا کا فرماں بردار رہ تو تجھے ہر طرح کی برکت حاصل ہو گی۔ | .2 |
رب تجھے شہر اور دیہات میں برکت دے گا۔ | .3 |
تیری اولاد پھلے پھولے گی، تیری اچھی خاصی فصلیں پکیں گی، تیرے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے بچے ترقی کریں گے۔ | .4 |
تیرا ٹوکرا پھل سے بھرا رہے گا، اور آٹا گوندھنے کا تیرا برتن آٹے سے خالی نہیں ہو گا۔ | .5 |
رب تجھے گھر میں آتے اور وہاں سے نکلتے وقت برکت دے گا۔ | .6 |
جب تیرے دشمن تجھ پر حملہ کریں گے تو وہ رب کی مدد سے شکست کھائیں گے۔ گو وہ مل کر تجھ پر حملہ کریں توبھی تُو اُنہیں چاروں طرف منتشر کر دے گا۔ | .7 |
اللہ تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔ اناج کی کثرت کے سبب سے تیرے گودام بھرے رہیں گے۔ رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جو وہ تجھے دینے والا ہے۔ | .8 |
رب اپنی قَسم کے مطابق تجھے اپنی مخصوص و مُقدّس قوم بنائے گا اگر تُو اُس کے احکام پر عمل کرے اور اُس کی راہوں پر چلے۔ | .9 |
پھر دنیا کی تمام قومیں تجھ سے خوف کھائیں گی، کیونکہ وہ دیکھیں گی کہ تُو رب کی قوم ہے اور اُس کے نام سے کہلاتا ہے۔ | .10 |
رب تجھے بہت اولاد دے گا، تیرے ریوڑ بڑھائے گا اور تجھے کثرت کی فصلیں دے گا۔ یوں وہ تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا۔ | .11 |
رب آسمان کے خزانوں کو کھول کر وقت پر تیری زمین پر بارش برسائے گا۔ وہ تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔ تُو بہت سی قوموں کو اُدھار دے گا لیکن کسی کا بھی قرض دار نہیں ہو گا۔ | .12 |
رب تجھے قوموں کی دُم نہیں بلکہ اُن کا سر بنائے گا۔ تُو ترقی کرتا جائے گا اور زوال کا شکار نہیں ہو گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کے وہ احکام مان کر اُن پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ | .13 |
جو کچھ بھی مَیں نے تجھے کرنے کو کہا ہے اُس سے کسی طرح بھی ہٹ کر زندگی نہ گزارنا۔ نہ دیگر معبودوں کی پیروی کرنا، نہ اُن کی خدمت کرنا۔ | .14 |
لیکن اگر تُو رب اپنے خدا کی نہ سنے اور اُس کے اُن تمام احکام پر عمل نہ کرے جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں تو ہر طرح کی لعنت تجھ پر آئے گی۔ | .15 |
شہر اور دیہات میں تجھ پر لعنت ہو گی۔ | .16 |
تیرے ٹوکرے اور آٹا گوندھنے کے تیرے برتن پر لعنت ہو گی۔ | .17 |
تیری اولاد پر، تیرے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے بچوں پر اور تیرے کھیتوں پر لعنت ہو گی۔ | .18 |
گھر میں آتے اور وہاں سے نکلتے وقت تجھ پر لعنت ہو گی۔ | .19 |
اگر تُو غلط کام کر کے رب کو چھوڑے تو جو کچھ بھی تُو کرے وہ تجھ پر لعنتیں، پریشانیاں اور مصیبتیں آنے دے گا۔ تب تیرا جلدی سے ستیاناس ہو گا، اور تُو ہلاک ہو جائے گا۔ | .20 |
رب تجھ میں وبائی بیماریاں پھیلائے گا جن کے سبب سے تجھ میں سے کوئی اُس ملک میں زندہ نہیں رہے گا جس پر تُو ابھی قبضہ کرنے والا ہے۔ | .21 |
رب تجھے مہلک بیماریوں، بخار اور سوجن سے مارے گا۔ جُھلسانے والی گرمی، کال، پَت روگ اور پھپھوندی تیری فصلیں ختم کرے گی۔ ایسی مصیبتوں کے باعث تُو تباہ ہو جائے گا۔ | .22 |
تیرے اوپر آسمان پیتل جیسا سخت ہو گا جبکہ تیرے نیچے زمین لوہے کی مانند ہو گی۔ | .23 |
بارش کی جگہ رب تیرے ملک پر گرد اور ریت برسائے گا جو آسمان سے تیرے ملک پر چھا کر تجھے برباد کر دے گی۔ | .24 |
جب تُو اپنے دشمنوں کا سامنا کرے تو رب تجھے شکست دلائے گا۔ گو تُو مل کر اُن کی طرف بڑھے گا توبھی اُن سے بھاگ کر چاروں طرف منتشر ہو جائے گا۔ دنیا کے تمام ممالک میں لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے جب وہ تیری مصیبتیں دیکھیں گے۔ | .25 |
پرندے اور جنگلی جانور تیری لاشوں کو کھا جائیں گے، اور اُنہیں بھگانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ | .26 |
رب تجھے اُن ہی پھوڑوں سے مارے گا جو مصریوں کو نکلے تھے۔ ایسے جِلدی امراض پھیلیں گے جن کا علاج نہیں ہے۔ | .27 |
تُو پاگل پن کا شکار ہو جائے گا، رب تجھے اندھا پن اور ذہنی ابتری میں مبتلا کر دے گا۔ | .28 |
دوپہر کے وقت بھی تُو اندھے کی طرح ٹٹول ٹٹول کر پھرے گا۔ جو کچھ بھی تُو کرے اُس میں ناکام رہے گا۔ روز بہ روز لوگ تجھے دباتے اور لُوٹتے رہیں گے، اور تجھے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ | .29 |
تیری منگنی کسی عورت سے ہو گی تو کوئی اَور آ کر اُس کی عصمت دری کرے گا۔ تُو اپنے لئے گھر بنائے گا لیکن اُس میں نہیں رہے گا۔ تُو اپنے لئے انگور کا باغ لگائے گا لیکن اُس کا پھل نہیں کھائے گا۔ | .30 |
تیرے دیکھتے دیکھتے تیرا بَیل ذبح کیا جائے گا، لیکن تُو اُس کا گوشت نہیں کھائے گا۔ تیرا گدھا تجھ سے چھین لیا جائے گا اور واپس نہیں کیا جائے گا۔ تیری بھیڑبکریاں دشمن کو دی جائیں گی، اور اُنہیں چھڑانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ | .31 |
تیرے بیٹے بیٹیوں کو کسی دوسری قوم کو دیا جائے گا، اور تُو کچھ نہیں کر سکے گا۔ روز بہ روز تُو اپنے بچوں کے انتظار میں اُفق کو تکتا رہے گا، لیکن دیکھتے دیکھتے تیری آنکھیں دُھندلا جائیں گی۔ | .32 |
ایک اجنبی قوم تیری زمین کی پیداوار اور تیری محنت و مشقت کی کمائی لے جائے گی۔ تجھے عمر بھر ظلم اور دباؤ برداشت کرنا پڑے گا۔ | .33 |
جو ہول ناک باتیں تیری آنکھیں دیکھیں گی اُن سے تُو پاگل ہو جائے گا۔ | .34 |
رب تجھے تکلیف دہ اور لاعلاج پھوڑوں سے مارے گا جو تلوے سے لے کر چاندی تک پورے جسم پر پھیل کر تیرے گھٹنوں اور ٹانگوں کو متاثر کریں گے۔ | .35 |
رب تجھے اور تیرے مقرر کئے ہوئے بادشاہ کو ایک ایسے ملک میں لے جائے گا جس سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔ وہاں تُو دیگر معبودوں یعنی لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی خدمت کرے گا۔ | .36 |
جس جس قوم میں رب تجھے ہانک دے گا وہاں تجھے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ تیرا مذاق اُڑائیں گے۔ تُو اُن کے لئے عبرت انگیز مثال ہو گا۔ | .37 |
تُو اپنے کھیتوں میں بہت بیج بونے کے باوجود کم ہی فصل کاٹے گا، کیونکہ ٹڈے اُسے کھا جائیں گے۔ | .38 |
تُو انگور کے باغ لگا کر اُن پر خوب محنت کرے گا لیکن نہ اُن کے انگور توڑے گا، نہ اُن کی مَے پیئے گا، کیونکہ کیڑے اُنہیں کھا جائیں گے۔ | .39 |
گو تیرے پورے ملک میں زیتون کے درخت ہوں گے توبھی تُو اُن کا تیل استعمال نہیں کر سکے گا، کیونکہ زیتون خراب ہو کر زمین پر گر جائیں گے۔ | .40 |
تیرے بیٹے بیٹیاں تو ہوں گے، لیکن تُو اُن سے محروم ہو جائے گا۔ کیونکہ اُنہیں گرفتار کر کے کسی اجنبی ملک میں لے جایا جائے گا۔ | .41 |
ٹڈیوں کے غول تیرے ملک کے تمام درختوں اور فصلوں پر قبضہ کر لیں گے۔ | .42 |
تیرے درمیان رہنے والا پردیسی تجھ سے بڑھ کر ترقی کرتا جائے گا جبکہ تجھ پر زوال آ جائے گا۔ | .43 |
اُس کے پاس تجھے اُدھار دینے کے لئے پیسے ہوں گے جبکہ تیرے پاس اُسے اُدھار دینے کو کچھ نہیں ہو گا۔ آخر میں وہ سر اور تُو دُم ہو گا۔ | .44 |
یہ تمام لعنتیں تجھ پر آن پڑیں گی۔ جب تک تُو تباہ نہ ہو جائے وہ تیرا تعاقب کرتی رہیں گی، کیونکہ تُو نے رب اپنے خدا کی نہ سنی اور اُس کے احکام پر عمل نہ کیا۔ | .45 |
یوں یہ ہمیشہ تک تیرے اور تیری اولاد کے لئے ایک معجزانہ اور عبرت انگیز الٰہی نشان رہیں گی۔ | .46 |
چونکہ تُو نے دلی خوشی سے اُس وقت رب اپنے خدا کی خدمت نہ کی جب تیرے پاس سب کچھ تھا | .47 |
اِس لئے تُو اُن دشمنوں کی خدمت کرے گا جنہیں رب تیرے خلاف بھیجے گا۔ تُو بھوکا، پیاسا، ننگا اور ہر چیز کا حاجت مند ہو گا، اور رب تیری گردن پر لوہے کا جوا رکھ کر تجھے مکمل تباہی تک لے جائے گا۔ | .48 |
رب تیرے خلاف ایک قوم کھڑی کرے گا جو دُور سے بلکہ دنیا کی انتہا سے آ کر عقاب کی طرح تجھ پر جھپٹا مارے گی۔ وہ ایسی زبان بولے گی جس سے تُو واقف نہیں ہو گا۔ | .49 |
وہ سخت قوم ہو گی جو نہ بزرگوں کا لحاظ کرے گی اور نہ بچوں پر رحم کرے گی۔ | .50 |
وہ تیرے مویشی اور فصلیں کھا جائے گی اور تُو بھوکوں مر جائے گا۔ تُو ہلاک ہو جائے گا، کیونکہ تیرے لئے کچھ نہیں بچے گا، نہ اناج، نہ مَے، نہ تیل، نہ گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں کے بچے۔ | .51 |
دشمن تیرے ملک کے تمام شہروں کا محاصرہ کرے گا۔ آخرکار جن اونچی اور مضبوط فصیلوں پر تُو اعتماد کرے گا وہ بھی سب گر پڑیں گی۔ دشمن اُس ملک کا کوئی بھی شہر نہیں چھوڑے گا جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے۔ | .52 |
جب دشمن تیرے شہروں کا محاصرہ کرے گا تو تُو اُن میں اِتنا شدید بھوکا ہو جائے گا کہ اپنے بچوں کو کھا لے گا جو رب تیرے خدا نے تجھے دیئے ہیں۔ | .53 |
محاصرے کے دوران تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ آدمی بھی اپنے بچے کو ذبح کر کے کھائے گا، کیونکہ اُس کے پاس کوئی اَور خوراک نہیں ہو گی۔ اُس کی حالت اِتنی بُری ہو گی کہ وہ اُسے اپنے سگے بھائی، بیوی یا باقی بچوں کے ساتھ تقسیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہو گا۔ | .54 |
محاصرے کے دوران تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ آدمی بھی اپنے بچے کو ذبح کر کے کھائے گا، کیونکہ اُس کے پاس کوئی اَور خوراک نہیں ہو گی۔ اُس کی حالت اِتنی بُری ہو گی کہ وہ اُسے اپنے سگے بھائی، بیوی یا باقی بچوں کے ساتھ تقسیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہو گا۔ | .55 |
تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ عورت بھی ایسا ہی کرے گی، اگرچہ پہلے وہ اِتنی نازک تھی کہ فرش کو اپنے تلوے سے چھونے کی جرٲت نہیں کرتی تھی۔ محاصرے کے دوران اُسے اِتنی شدید بھوک ہو گی کہ جب اُس کے بچہ پیدا ہو گا تو وہ چھپ چھپ کر اُسے کھائے گی۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ پیدائش کے وقت بچے کے ساتھ خارج ہوئی آلائش بھی کھائے گی اور اُسے اپنے شوہر یا اپنے باقی بچوں میں بانٹنے کے لئے تیار نہیں ہو گی۔ اِتنی مصیبت تجھ پر محاصرے کے دوران آئے گی۔ | .56 |
تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ عورت بھی ایسا ہی کرے گی، اگرچہ پہلے وہ اِتنی نازک تھی کہ فرش کو اپنے تلوے سے چھونے کی جرٲت نہیں کرتی تھی۔ محاصرے کے دوران اُسے اِتنی شدید بھوک ہو گی کہ جب اُس کے بچہ پیدا ہو گا تو وہ چھپ چھپ کر اُسے کھائے گی۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ پیدائش کے وقت بچے کے ساتھ خارج ہوئی آلائش بھی کھائے گی اور اُسے اپنے شوہر یا اپنے باقی بچوں میں بانٹنے کے لئے تیار نہیں ہو گی۔ اِتنی مصیبت تجھ پر محاصرے کے دوران آئے گی۔ | .57 |
غرض احتیاط سے شریعت کی اُن تمام باتوں کی پیروی کر جو اِس کتاب میں درج ہیں، اور رب اپنے خدا کے پُرجلال اور بارُعب نام کا خوف ماننا۔ | .58 |
ورنہ وہ تجھ اور تیری اولاد میں سخت اور لاعلاج امراض اور ایسی دہشت ناک وبائیں پھیلائے گا جو روکی نہیں جا سکیں گی۔ | .59 |
جن تمام وباؤں سے تُو مصر میں دہشت کھاتا تھا وہ اب تیرے درمیان پھیل کر تیرے ساتھ چمٹی رہیں گی۔ | .60 |
نہ صرف شریعت کی اِس کتاب میں بیان کی ہوئی بیماریاں اور مصیبتیں تجھ پر آئیں گی بلکہ رب اَور بھی تجھ پر بھیجے گا، جب تک کہ تُو ہلاک نہ ہو جائے۔ | .61 |
اگر تُو رب اپنے خدا کی نہ سنے تو آخرکار تم میں سے بہت کم بچے رہیں گے، گو تم پہلے ستاروں جیسے بےشمار تھے۔ | .62 |
جس طرح پہلے رب خوشی سے تمہیں کامیابی دیتا اور تمہاری تعداد بڑھاتا تھا اُسی طرح اب وہ تمہیں برباد اور تباہ کرنے میں خوشی محسوس کرے گا۔ تمہیں زبردستی اُس ملک سے نکالا جائے گا جس پر تُو اِس وقت داخل ہو کر قبضہ کرنے والا ہے۔ | .63 |
تب رب تجھے دنیا کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک تمام قوموں میں منتشر کر دے گا۔ وہاں تُو دیگر معبودوں کی پوجا کرے گا، ایسے دیوتاؤں کی جن سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔ | .64 |
اُن ممالک میں بھی نہ تُو آرام و سکون پائے گا، نہ تیرے پاؤں جم جائیں گے۔ رب ہونے دے گا کہ تیرا دل تھرتھراتا رہے گا، تیری آنکھیں پریشانی کے باعث دُھندلا جائیں گی اور تیری جان سے اُمید کی ہر کرن جاتی رہے گی۔ | .65 |
تیری جان ہر وقت خطرے میں ہو گی اور تُو دن رات دہشت کھاتے ہوئے مرنے کی توقع کرے گا۔ | .66 |
صبح اُٹھ کر تُو کہے گا، ”کاش شام ہو!“ اور شام کے وقت، ”کاش صبح ہو!“ کیونکہ جو کچھ تُو دیکھے گا اُس سے تیرے دل کو دہشت گھیر لے گی۔ | .67 |
رب تجھے جہازوں میں بٹھا کر مصر واپس لے جائے گا اگرچہ مَیں نے کہا تھا کہ تُو اُسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھے گا۔ وہاں پہنچ کر تم اپنے دشمنوں سے بات کر کے اپنے آپ کو غلام کے طور پر بیچنے کی کوشش کرو گے، لیکن کوئی بھی تمہیں خریدنا نہیں چاہے گا۔“ | .68 |
← Deuteronomy 28/34 → |