← Daniel 5/12 → |
ایک دن بیل شَضَر بادشاہ اپنے بڑوں کے ہزار افراد کے لئے زبردست ضیافت کر کے اُن کے ساتھ مَے پینے لگا۔ | .1 |
نشے میں اُس نے حکم دیا، ”سونے چاندی کے جو پیالے میرے باپ نبوکدنضر نے یروشلم میں واقع اللہ کے گھر سے چھین لئے تھے وہ میرے پاس لے آؤ تاکہ مَیں اپنے بڑوں، بیویوں اور داشتاؤں کے ساتھ اُن سے مَے پی لوں۔“ | .2 |
چنانچہ یروشلم میں واقع اللہ کے گھر سے لُوٹے ہوئے پیالے اُس کے پاس لائے گئے، اور سب اُن سے مَے پی کر | .3 |
سونے، چاندی، پیتل، لوہے، لکڑی اور پتھر کے اپنے بُتوں کی تمجید کرنے لگے۔ | .4 |
اُسی لمحے شاہی محل کے ہال میں انسانی ہاتھ کی اُنگلیاں نظر آئیں جو شمع دان کے مقابل دیوار کے پلستر پر کچھ لکھنے لگیں۔ جب بادشاہ نے ہاتھ کو لکھتے ہوئے دیکھا | .5 |
تو اُس کا چہرہ ڈر کے مارے فق ہو گیا۔ اُس کی کمر کے جوڑ ڈھیلے پڑ گئے، اور اُس کے گھٹنے ایک دوسرے سے ٹکرانے لگے۔ | .6 |
وہ زور سے چیخا، ”جادوگروں، نجومیوں اور غیب دانوں کو بُلاؤ!“ بابل کے دانش مند پہنچے تو وہ بولا، ”جو بھی لکھے ہوئے الفاظ پڑھ کر مجھے اُن کا مطلب بتا سکے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے گا۔ اُس کے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے گی، اور حکومت میں صرف دو لوگ اُس سے بڑے ہوں گے۔“ | .7 |
بادشاہ کے دانش مند قریب آئے، لیکن نہ وہ لکھے ہوئے الفاظ پڑھ سکے، نہ اُن کا مطلب بادشاہ کو بتا سکے۔ | .8 |
تب بیل شَضَر بادشاہ نہایت پریشان ہوا، اور اُس کا چہرہ مزید ماند پڑ گیا۔ اُس کے شرفا بھی سخت پریشان ہو گئے۔ | .9 |
بادشاہ اور شرفا کی باتیں ملکہ تک پہنچ گئیں تو وہ ضیافت کے ہال میں داخل ہوئی۔ کہنے لگی، ”بادشاہ ابد تک جیتے رہیں! گھبرانے یا ماند پڑنے کی کیا ضرورت ہے؟ | .10 |
آپ کی بادشاہی میں ایک آدمی ہے جس میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔ آپ کے باپ کے دورِ حکومت میں ثابت ہوا کہ وہ دیوتاؤں کی سی بصیرت، فہم اور حکمت کا مالک ہے۔ آپ کے باپ نبوکدنضر بادشاہ نے اُسے قسمت کا حال بتانے والوں، جادوگروں، نجومیوں اور غیب دانوں پر مقرر کیا تھا، | .11 |
کیونکہ اُس میں غیرمعمولی ذہانت، علم اور سمجھ پائی جاتی ہے۔ وہ خوابوں کی تعبیر کرنے اور پہیلیاں اور پیچیدہ مسئلے حل کرنے میں ماہر ثابت ہوا ہے۔ آدمی کا نام دانیال ہے، گو بادشاہ نے اُس کا نام بیل طَشَضَر رکھا تھا۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اُسے بُلائیں، کیونکہ وہ آپ کو ضرور لکھے ہوئے الفاظ کا مطلب بتائے گا۔“ | .12 |
یہ سن کر بادشاہ نے دانیال کو فوراً بُلا لیا۔ جب پہنچا تو بادشاہ اُس سے مخاطب ہوا، ”کیا تم وہ دانیال ہو جسے میرے باپ نبوکدنضر بادشاہ یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ یہوداہ سے یہاں لائے تھے؟ | .13 |
سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح تم میں ہے، کہ تم بصیرت، فہم اور غیرمعمولی حکمت کے مالک ہو۔ | .14 |
دانش مندوں اور نجومیوں کو میرے سامنے لایا گیا ہے تاکہ دیوار پر لکھے ہوئے الفاظ پڑھ کر مجھے اُن کا مطلب بتائیں، لیکن وہ ناکام رہے ہیں۔ | .15 |
اب مجھے بتایا گیا کہ تم خوابوں کی تعبیر اور پیچیدہ مسئلوں کو حل کرنے میں ماہر ہو۔ اگر تم یہ الفاظ پڑھ کر مجھے اِن کا مطلب بتا سکو تو تمہیں ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے گا۔ تمہارے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے گی، اور حکومت میں صرف دو لوگ تم سے بڑے ہوں گے۔“ | .16 |
دانیال نے جواب دیا، ”مجھے اجر نہ دیں، اپنے تحفے کسی اَور کو دیجئے۔ مَیں بادشاہ کو یہ الفاظ اور اِن کا مطلب ویسے ہی بتا دوں گا۔ | .17 |
اے بادشاہ، جو سلطنت، عظمت اور شان و شوکت آپ کے باپ نبوکدنضر کو حاصل تھی وہ اللہ تعالیٰ سے ملی تھی۔ | .18 |
اُسی نے اُنہیں وہ عظمت عطا کی تھی جس کے باعث تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد اُن سے ڈرتے اور اُن کے سامنے کانپتے تھے۔ جسے وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اُسے مارا گیا، جسے وہ زندہ چھوڑنا چاہتے تھے وہ زندہ رہا۔ جسے وہ سرفراز کرنا چاہتے تھے وہ سرفراز ہوا اور جسے پست کرنا چاہتے تھے وہ پست ہوا۔ | .19 |
لیکن وہ پھول کر حد سے زیادہ مغرور ہو گئے، اِس لئے اُنہیں تخت سے اُتارا گیا، اور وہ اپنی قدر و منزلت کھو بیٹھے۔ | .20 |
اُنہیں انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور اُن کا دل جانور کے دل کی مانند بن گیا۔ اُن کا رہن سہن جنگلی گدھوں کے ساتھ تھا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگے۔ اُن کا جسم آسمان کی اوس سے تر رہتا تھا۔ یہ حالت اُس وقت تک رہی جب تک کہ اُنہوں نے اقرار نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔ | .21 |
اے بیل شَضَر بادشاہ، گو آپ اُن کے بیٹے ہیں اور اِس بات کا علم رکھتے ہیں توبھی آپ فروتن نہ رہے | .22 |
بلکہ آسمان کے مالک کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو گئے ہیں۔ آپ نے حکم دیا کہ اُس کے گھر کے پیالے آپ کے حضور لائے جائیں، اور آپ نے اپنے بڑوں، بیویوں اور داشتاؤں کے ساتھ اُنہیں مَے پینے کے لئے استعمال کیا۔ ساتھ ساتھ آپ نے اپنے دیوتاؤں کی تمجید کی گو وہ چاندی، سونے، پیتل، لوہے، لکڑی اور پتھر کے بُت ہی ہیں۔ نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سن یا سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن جس خدا کے ہاتھ میں آپ کی جان اور آپ کی تمام راہیں ہیں اُس کا احترام آپ نے نہیں کیا۔ | .23 |
اِسی لئے اُس نے ہاتھ بھیج کر دیوار پر یہ الفاظ لکھوا دیئے۔ | .24 |
اور لکھا یہ ہے، ’منے منے تقیل و فرسین۔‘ | .25 |
’منے‘ کا مطلب ’گنا ہوا‘ ہے۔ یعنی آپ کی سلطنت کے دن گنے ہوئے ہیں، اللہ نے اُنہیں اختتام تک پہنچایا ہے۔ | .26 |
’تقیل‘ کا مطلب ’تولا ہوا‘ ہے۔ یعنی اللہ نے آپ کو تول کر معلوم کیا ہے کہ آپ کا وزن کم ہے۔ | .27 |
’فرسین‘ کا مطلب ’تقسیم ہوا‘ ہے۔ یعنی آپ کی بادشاہی کو مادیوں اور فارسیوں میں تقسیم کیا جائے گا۔“ | .28 |
دانیال خاموش ہوا تو بیل شَضَر نے حکم دیا کہ اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے اور اُس کے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے۔ ساتھ ساتھ اعلان کیا گیا کہ اب سے حکومت میں صرف دو آدمی دانیال سے بڑے ہیں۔ | .29 |
اُسی رات شاہِ بابل بیل شَضَر کو قتل کیا گیا، | .30 |
اور دارا مادی تخت پر بیٹھ گیا۔ اُس کی عمر 62 سال تھی۔ | .31 |
← Daniel 5/12 → |