← Acts 16/28 → |
چلتے چلتے وہ دربے پہنچا، پھر لسترہ۔ وہاں ایک شاگرد بنام تیمُتھیُس رہتا تھا۔ اُس کی یہودی ماں ایمان لائی تھی جبکہ باپ یونانی تھا۔ | .1 |
لسترہ اور اکنیُم کے بھائیوں نے اُس کی اچھی رپورٹ دی، | .2 |
اِس لئے پولس اُسے سفر پر اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا۔ اُس علاقے کے یہودیوں کا لحاظ کر کے اُس نے تیمُتھیُس کا ختنہ کروایا، کیونکہ سب لوگ اِس سے واقف تھے کہ اُس کا باپ یونانی ہے۔ | .3 |
پھر شہر بہ شہر جا کر اُنہوں نے مقامی جماعتوں کو یروشلم کے رسولوں اور بزرگوں کے وہ فیصلے پہنچائے جن کے مطابق زندگی گزارنی تھی۔ | .4 |
یوں جماعتیں ایمان میں مضبوط ہوئیں اور تعداد میں روز بہ روز بڑھتی گئیں۔ | .5 |
روح القدس نے اُنہیں صوبہ آسیہ میں کلامِ مُقدّس کی منادی کرنے سے روک لیا، اِس لئے وہ فروگیہ اور گلتیہ کے علاقے میں سے گزرے۔ | .6 |
موسیہ کے قریب آ کر اُنہوں نے شمال کی طرف صوبہ بِتُھنیہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ لیکن عیسیٰ کے روح نے اُنہیں وہاں بھی جانے نہ دیا، | .7 |
اِس لئے وہ موسیہ میں سے گزر کر بندرگاہ تروآس پہنچے۔ | .8 |
وہاں پولس نے رات کے وقت رویا دیکھی جس میں شمالی یونان میں واقع صوبہ مکدُنیہ کا ایک آدمی کھڑا اُس سے التماس کر رہا تھا، ”سمندر کو پار کر کے مکدُنیہ آئیں اور ہماری مدد کریں!“ | .9 |
جوں ہی اُس نے یہ رویا دیکھی ہم مکدُنیہ جانے کی تیاریاں کرنے لگے۔ کیونکہ ہم نے رویا سے یہ نتیجہ نکالا کہ اللہ نے ہمیں اُس علاقے کے لوگوں کو خوش خبری سنانے کے لئے بُلایا ہے۔ | .10 |
ہم تروآس میں جہاز پر سوار ہو کر سیدھے جزیرۂ سمتراکے کے لئے روانہ ہوئے۔ پھر اگلے دن آگے نکل کر نیاپلس پہنچے۔ | .11 |
وہاں جہاز سے اُتر کر ہم فلپی چلے گئے، جو صوبہ مکدُنیہ کے اُس ضلع کا صدر شہر تھا اور رومی نوآبادی تھا۔ اِس شہر میں ہم کچھ دن ٹھہرے۔ | .12 |
سبت کے دن ہم شہر سے نکل کر دریا کے کنارے گئے، جہاں ہماری توقع تھی کہ یہودی دعا کے لئے جمع ہوں گے۔ وہاں ہم بیٹھ کر کچھ خواتین سے بات کرنے لگے جو اکٹھی ہوئی تھیں۔ | .13 |
اُن میں سے تھواتیرہ شہر کی ایک عورت تھی جس کا نام لُدیہ تھا۔ اُس کا پیشہ قیمتی ارغوانی رنگ کے کپڑے کی تجارت تھا اور وہ اللہ کی پرستش کرنے والی غیریہودی تھی۔ خداوند نے اُس کے دل کو کھول دیا، اور اُس نے پولس کی باتوں پر توجہ دی۔ | .14 |
اُس کے اور اُس کے گھر والوں کے بپتسمہ لینے کے بعد اُس نے ہمیں اپنے گھر میں ٹھہرنے کی دعوت دی۔ اُس نے کہا، ”اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مَیں واقعی خداوند پر ایمان لائی ہوں تو میرے گھر آ کر ٹھہریں۔“ یوں اُس نے ہمیں مجبور کیا۔ | .15 |
ایک دن ہم دعا کی جگہ کی طرف جا رہے تھے کہ ہماری ملاقات ایک لونڈی سے ہوئی جو ایک بدروح کے ذریعے لوگوں کی قسمت کا حال بتاتی تھی۔ اِس سے وہ اپنے مالکوں کے لئے بہت سے پیسے کماتی تھی۔ | .16 |
وہ پولس اور ہمارے پیچھے پڑ کر چیخ چیخ کر کہنے لگی، ”یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے خادم ہیں جو آپ کو نجات کی راہ بتانے آئے ہیں۔“ | .17 |
یہ سلسلہ روز بہ روز جاری رہا۔ آخرکار پولس تنگ آ کر مُڑا اور بدروح سے کہا، ”مَیں تجھے عیسیٰ مسیح کے نام سے حکم دیتا ہوں کہ لڑکی میں سے نکل جا!“ اُسی لمحے وہ نکل گئی۔ | .18 |
اُس کے مالکوں کو معلوم ہوا کہ پیسے کمانے کی اُمید جاتی رہی تو وہ پولس اور سیلاس کو پکڑ کر چوک میں بیٹھے اقتدار رکھنے والوں کے سامنے گھسیٹ لے گئے۔ | .19 |
اُنہیں مجسٹریٹوں کے سامنے پیش کر کے وہ چلّانے لگے، ”یہ آدمی ہمارے شہر میں ہل چل پیدا کر رہے ہیں۔ یہ یہودی ہیں | .20 |
اور ایسے رسم و رواج کا پرچار کر رہے ہیں جنہیں قبول کرنا اور ادا کرنا ہم رومیوں کے لئے جائز نہیں۔“ | .21 |
ہجوم بھی آ ملا اور پولس اور سیلاس کے خلاف باتیں کرنے لگا۔ اِس پر مجسٹریٹوں نے حکم دیا کہ اُن کے کپڑے اُتارے اور اُنہیں لاٹھی سے مارا جائے۔ | .22 |
اُنہوں نے اُن کی خوب پٹائی کروا کر اُنہیں قیدخانے میں ڈال دیا اور داروغے سے کہا کہ احتیاط سے اُن کی پہرہ داری کرو۔ | .23 |
چنانچہ اُس نے اُنہیں جیل کے سب سے اندرونی حصے میں لے جا کر اُن کے پاؤں کاٹھ میں ڈال دیئے۔ | .24 |
اب ایسا ہوا کہ پولس اور سیلاس آدھی رات کے قریب دعا کر رہے اور اللہ کی تمجید کے گیت گا رہے تھے اور باقی قیدی سن رہے تھے۔ | .25 |
اچانک بڑا زلزلہ آیا اور قیدخانے کی پوری عمارت بنیادوں تک ہل گئی۔ فوراً تمام دروازے کھل گئے اور تمام قیدیوں کی زنجیریں کھل گئیں۔ | .26 |
داروغہ جاگ اُٹھا۔ جب اُس نے دیکھا کہ جیل کے دروازے کھلے ہیں تو وہ اپنی تلوار نکال کر خود کشی کرنے لگا، کیونکہ ایسا لگ رہا تھا کہ قیدی فرار ہو گئے ہیں۔ | .27 |
لیکن پولس چلّا اُٹھا، ”مت کریں! اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچائیں۔ ہم سب یہیں ہیں۔“ | .28 |
داروغے نے چراغ منگوا لیا اور بھاگ کر اندر آیا۔ لرزتے لرزتے وہ پولس اور سیلاس کے سامنے گر گیا۔ | .29 |
پھر اُنہیں باہر لے جا کر اُس نے پوچھا، ”صاحبو، مجھے نجات پانے کے لئے کیا کرنا ہے؟“ | .30 |
اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند عیسیٰ پر ایمان لائیں تو آپ اور آپ کے گھرانے کو نجات ملے گی۔“ | .31 |
پھر اُنہوں نے اُسے اور اُس کے تمام گھر والوں کو خداوند کا کلام سنایا۔ | .32 |
اور رات کی اُسی گھڑی داروغے نے اُنہیں لے جا کر اُن کے زخموں کو دھویا۔ اِس کے بعد اُس کا اور اُس کے سارے گھر والوں کا بپتسمہ ہوا۔ | .33 |
پھر اُس نے اُنہیں اپنے گھر میں لا کر کھانا کھلایا۔ اللہ پر ایمان لانے کے باعث اُس نے اور اُس کے تمام گھر والوں نے بڑی خوشی منائی۔ | .34 |
جب دن چڑھا تو مجسٹریٹوں نے اپنے افسروں کو داروغے کے پاس بھجوا دیا کہ وہ پولس اور سیلاس کو رِہا کرے۔ | .35 |
چنانچہ داروغے نے پولس کو اُن کا پیغام پہنچا دیا، ”مجسٹریٹوں نے حکم دیا ہے کہ آپ اور سیلاس کو رِہا کر دیا جائے۔ اب نکل کر سلامتی سے چلے جائیں۔“ | .36 |
لیکن پولس نے اعتراض کیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”اُنہوں نے ہمیں عوام کے سامنے ہی اور عدالت میں پیش کئے بغیر مار کر جیل میں ڈال دیا ہے حالانکہ ہم رومی شہری ہیں۔ اور اب وہ ہمیں چپکے سے نکالنا چاہتے ہیں؟ ہرگز نہیں! اب وہ خود آئیں اور ہمیں باہر لے جائیں۔“ | .37 |
افسروں نے مجسٹریٹوں کو یہ خبر پہنچائی۔ جب اُنہیں معلوم ہوا کہ پولس اور سیلاس رومی شہری ہیں تو وہ گھبرا گئے۔ | .38 |
وہ خود اُنہیں سمجھانے کے لئے آئے اور جیل سے باہر لا کر گزارش کی کہ شہر کو چھوڑ دیں۔ | .39 |
چنانچہ پولس اور سیلاس جیل سے نکل آئے۔ لیکن پہلے وہ لُدیہ کے گھر گئے جہاں وہ بھائیوں سے ملے اور اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پھر وہ چلے گئے۔ | .40 |
← Acts 16/28 → |