1Thessalonians 2/5   

بھائیو، آپ جانتے ہیں کہ ہمارا آپ کے پاس آنا بےفائدہ نہ ہوا۔ .1
آپ اُس دُکھ سے بھی واقف ہیں جو ہمیں آپ کے پاس آنے سے پہلے سہنا پڑا، کہ فلپی شہر میں ہمارے ساتھ کتنی بدسلوکی ہوئی تھی۔ توبھی ہم نے اپنے خدا کی مدد سے آپ کو اُس کی خوش خبری سنانے کی جرٲت کی حالانکہ بہت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ .2
کیونکہ جب ہم آپ کو اُبھارتے ہیں تو اِس کے پیچھے نہ تو کوئی غلط نیت ہوتی ہے، نہ کوئی ناپاک مقصد یا چالاکی۔ .3
نہیں، اللہ نے خود ہمیں جانچ کر اِس لائق سمجھا کہ ہم اُس کی خوش خبری سنانے کی ذمہ داری سنبھالیں۔ اِسی بنا پر ہم بولتے ہیں، انسانوں کو خوش رکھنے کے لئے نہیں بلکہ اللہ کو جو ہمارے دلوں کو پرکھتا ہے۔ .4
آپ کو بھی معلوم ہے کہ ہم نے نہ خوشامد سے کام لیا، نہ ہم پسِ پردہ لالچی تھے — اللہ ہمارا گواہ ہے! .5
ہم اِس مقصد سے کام نہیں کر رہے تھے کہ لوگ ہماری عزت کریں، خواہ آپ ہوں یا دیگر لوگ۔ .6
مسیح کے رسولوں کی حیثیت سے ہم آپ کے لئے مالی بوجھ بن سکتے تھے، لیکن ہم آپ کے درمیان ہوتے ہوئے نرم دل رہے، ایسی ماں کی طرح جو اپنے چھوٹے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔ .7
ہماری آپ کے لئے چاہت اِتنی شدید تھی کہ ہم آپ کو نہ صرف اللہ کی خوش خبری کی برکت میں شریک کرنے کو تیار تھے بلکہ اپنی زندگیوں میں بھی۔ ہاں، آپ ہمیں اِتنے عزیز تھے! .8
بھائیو، بےشک آپ کو یاد ہے کہ ہم نے کتنی سخت محنت مشقت کی۔ دن رات ہم کام کرتے رہے تاکہ اللہ کی خوش خبری سناتے وقت کسی پر بوجھ نہ بنیں۔ .9
آپ اور اللہ ہمارے گواہ ہیں کہ آپ ایمان لانے والوں کے ساتھ ہمارا سلوک کتنا مُقدّس، راست اور بےالزام تھا۔ .10
کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ ہم نے آپ میں سے ہر ایک سے ایسا سلوک کیا جیسا باپ اپنے بچوں کے ساتھ کرتا ہے۔ .11
ہم آپ کی حوصلہ افزائی کرتے، آپ کو تسلی دیتے اور آپ کو سمجھاتے رہے کہ آپ اللہ کے لائق زندگی گزاریں، کیونکہ وہ آپ کو اپنی بادشاہی اور جلال میں حصہ لینے کے لئے بُلاتا ہے۔ .12
ایک اَور وجہ ہے کہ ہم ہر وقت خدا کا شکر کرتے ہیں۔ جب ہم نے آپ تک اللہ کا پیغام پہنچایا تو آپ نے اُسے سن کر یوں قبول کیا جیسا یہ حقیقت میں ہے یعنی اللہ کا کلام جو انسانوں کی طرف سے نہیں ہے اور جو آپ ایمان داروں میں کام کر رہا ہے۔ .13
بھائیو، نہ صرف یہ بلکہ آپ یہودیہ میں اللہ کی اُن جماعتوں کے نمونے پر چل پڑے جو مسیح عیسیٰ میں ہیں۔ کیونکہ آپ کو اپنے ہم وطنوں کے ہاتھوں وہ کچھ سہنا پڑا جو اُنہیں پہلے ہی اپنے ہم وطن یہودیوں سے سہنا پڑا تھا۔ .14
ہاں، یہودیوں نے نہ صرف خداوند عیسیٰ اور نبیوں کو قتل کیا بلکہ ہمیں بھی اپنے بیچ میں سے نکال دیا۔ یہ لوگ اللہ کو پسند نہیں آتے اور تمام لوگوں کے خلاف ہو کر .15
ہمیں اِس سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں کہ غیریہودیوں کو اللہ کی خوش خبری سنائیں، ایسا نہ ہو کہ وہ نجات پائیں۔ یوں وہ ہر وقت اپنے گناہوں کا پیالہ کنارے تک بھرتے جا رہے ہیں۔ لیکن اللہ کا پورا غضب اُن پر نازل ہو چکا ہے۔ .16
بھائیو، جب ہمیں کچھ دیر کے لئے آپ سے الگ کر دیا گیا (گو ہم دل سے آپ کے ساتھ رہے) تو ہم نے بڑی آرزو سے آپ سے ملنے کی پوری کوشش کی۔ .17
کیونکہ ہم آپ کے پاس آنا چاہتے تھے۔ ہاں، مَیں پولس نے بار بار آنے کی کوشش کی، لیکن ابلیس نے ہمیں روک لیا۔ .18
آخر آپ ہی ہماری اُمید اور خوشی کا باعث ہیں۔ آپ ہی ہمارا انعام اور ہمارا تاج ہیں جس پر ہم اپنے خداوند عیسیٰ کے حضور فخر کریں گے جب وہ آئے گا۔ .19
ہاں، آپ ہمارا جلال اور خوشی ہیں۔ .20

  1Thessalonians 2/5